مقامی قوانین کو سمجھیں اور عمل کریں، پاکستانیوں کے لئے یواے ای سفارتخانہ کی ہدایات

30 Sep, 2024 | 12:19 AM

سٹی42:  عرب امارات میں پاکستانی مشنز کی جانب سے ایک ویڈیو ایڈوائزری جاری کی گئی ہے جس کے مطابق متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی تارکین وطن، ملازمت کے متلاشی افراد اور وزٹ ویزا پر آنے والے سیاحوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مقامی قوانین اور ضوابط سے خود کو واقف کریں اور ان پر عمل کریں۔ 

 دبئی میں پاکستانی قونصل جنرل حسین محمد نے کہا کہ ’اس ویڈیو کا مقصد متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں اور یہاں آنے والوں کی رہنمائی کرنا ہے تاکہ وہ مقامی قوانین کے ساتھ ساتھ اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کو سمجھ سکیں، تاکہ کسی بھی قانونی مسئلے سے بچا جا سکے۔ایڈوائزری میں متنبہ کیا گیا ہے کہ مقامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے، جس میں قید، جرمانے یا یہاں تک کہ ملک بدری بھی شامل ہے۔ اعلامیے میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ پاکستانی شہریوں کو جاری کیے جانے والے دبئی ویزوں کی تصدیق جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریزیڈنسی اینڈ فارنرز افیئرز دبئی (جی ڈی آر ایف اے) کے ذریعے کی جاسکتی ہے جبکہ ابوظہبی اور شارجہ جیسی دیگر اماراتی ریاستوں کے ویزوں کی تصدیق فیڈرل اتھارٹی برائے شناخت، شہریت، کسٹمز اور پورٹ سیکیورٹی کے ذریعے کی جاسکتی ہے۔

 ملازمت کے متلاشی افراد کو سختی سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ سرکاری چینلز کے ذریعے اپنے ممکنہ آجروں کی تصدیق کریں۔ کسی بھی غیر یقینی صورتحال کی صورت میں وہ ابوظہبی میں پاکستانی سفارت خانے یا دبئی میں قونصلیٹ جنرل سے مدد حاصل کرسکتے ہیں۔

 ایڈوائزری میں وزارت انسانی وسائل اور امارات (موہرے) کی ویب سائٹ کے ذریعے لیبر قوانین کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے وسائل بھی فراہم کیے گئے ہیں، جہاں امیدوار ای میل یا چیٹ کے ذریعے خدمات استعمال کرسکتے ہیں۔ امیگریشن اور ویزا سے متعلق پوچھ گچھ کے لیے درخواست دہندگان عامر سینٹرز سے رابطہ کر سکتے ہیں جبکہ تاشیل سینٹرز کے ذریعے لیبر کے مسائل میں مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔ایڈوائزری میں کسی جرم یا تنازع کی صورت میں، تارکین وطن پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر پولیس کو معاملے کی اطلاع دیں۔ ورک پرمٹ کی منسوخی کے ایک سال کے اندر کام کی جگہ کی خلاف ورزیوں کی اطلاع موہرے کو دی جانی چاہیے۔ 

 ویڈیو میں میڈیکل ریکارڈ، درست پاسپورٹ اور ویزا کاپیاں، ملازمت کے تازہ ترین معاہدوں، مالی ریکارڈز اور آجر کی تفصیلات تک آسانی سے رسائی رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔ ان دستاویزات کو ہنگامی صورتحال کی صورت میں متحدہ عرب امارات اور پاکستان میں قریبی اہل خانہ کے ساتھ شیئر کیا جانا چاہیے۔

 تارکین وطن کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان رقم کی منتقلی کے لیے سرکاری چینلز کا استعمال کریں اور شناختی کارڈ، سم کارڈ، پاسپورٹ، امارات آئی ڈی اور ای میل اکاؤنٹس کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ایڈوائزری میں آن لائن بینکنگ اور کریڈٹ کارڈ فراڈ کے خطرات پر روشنی ڈالی گئی اور دونوں ممالک میں لائف اور میڈیکل انشورنس حاصل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ مزید برآں، تمام پاکستانی تارکین وطن پر زور دیا گیا کہ وہ متحدہ عرب امارات میں جاب لاس انشورنس حاصل کریں، جسے غیر رضاکارانہ طور پر روزگار کے نقصان (آئی ایل او ای) انشورنس کے نام سے جانا جاتا ہے۔

 اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں مقیم اوورسیز پاکستانی اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میزبان ملک کے قوانین پر عمل کرنا نہ صرف ہمارے لیے اچھے شہری کی عکاسی کرتا ہے بلکہ پاکستان کا نام بھی روشن کرتا ہے۔متحدہ عرب امارات میں تقریباً 1.7 ملین پاکستانی ہیں جو ملک کی دوسری سب سے بڑی تارکین وطن برادری کے طور پر جانی جاتی ہے یہاں سالانہ لاکھوں افراد آتے ہیں۔

مزیدخبریں