ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

صدارتی الیکشن مہم کا مشکل ترین مرحلہ؛ کمیلا ہیرس کا ڈرامائی انداز، امریکیوں کی نبض پر ہاتھ!

Kamala Harris, The US Presidential Election, Undecided States, city42, Abortion issue, housing cost management, pension for senior citizens, The US Presidential Election, October 5, city42
کیپشن: وائٹ ہاؤس کے سائے میں  ڈیسنٹ  کمیلا ہیرس اپنے ہاتھ اٹھائے بات کر رہی ہیں، ان کے پیچھے امریکہ کا جھنڈا ہے۔ وہ ایک سرکاری نائب صدارتی لیکچر  ڈیلیور کر رہی ہیں اور انہوں نے سیاہ سوٹ کے نیچے سفید بلاؤز پہن رکھا ہے۔ ستر ہزار حامیوں کے اجتماع کے سامنے، اپنی الیکشن کیمپین کے آخری چار دن مشکل ترین ریاستوں میں دل جیتنے کے سفر پر نکلنے سے پہلے واشنگٹن کے کمفرٹ زون میں بات کرتے ہوئے، ذہین کمیلا اپنی ذہانت سے بہترین کام لیتی دکھائی دیں۔ ( فوٹو بذریعہ گوگل)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: ڈیموکریٹک پارٹی کی  صدر کے الیکشن کیلئے امیدوار کمیلا ہیریس نے اب تک ووٹ کا  فیصلہ نہ کرنے والے ووٹروں کے لیے الیکشن سے پانچ روز پہلے اپنی کیمپین کے آخری بڑے مرحلے کی پچ بناتے ہوئے صدر کی حیثیت سے مختلف راستہ اپنانے کاعہد کیا۔


کمیلا ہیرس کا ڈرامائی انداز، امریکیوں کی نبض پر ہاتھ! 
از حد سنجیدہ  اور ڈیسنٹ کمیلا ہیرس  نے  2024 کے صدارتی انتخابات کا فیصلہ کرنے والی کلیدی ریاستوں کے میدان جنگ  میں  کیمپین کے آخری کچھ دنوں کے دورے پر روانہ ہونے سے پہلے اپنے آخری راؤنڈ کے ڈرامائی آغاز  کے لئے وائٹ ہاأس کے سائے میں عین اسی جگہ سٹیج لگوایا جہاں چار سال پہلے 6 جنوری کو امریکہ کے وِلن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ بھر سے  اپنے سینکڑوں ہزاروں تشدد پسند حامیوں کو جمع کر کے ان سے اپارلیمنٹ پر حملہ کروایا تھا۔ امریکہ کی تاریخ میں یہ پارلیمنٹ پر پہلا حملہ تھا جسے بیشتر امریکی اپنی نوعیت کی  آخری حماقت کی حیثیت سے دیکھنا چاہیں گے۔

 ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 جنوری 2021 کو اسی جگہ پر اپنی ریلی نکالی تھی جس میں اس نے دھمکیاں دی تھیں اور اس کے بعد اس کے  ہزاروں  حامیوں نے کیپیٹل پر دھاوا بول دیا اور جہاں  صدر جو بائیڈن کی الیکشن مین جیت کے نتائج کی توثیق ہونا تھی۔ پارلیمنٹ پر حملہ کر کے ڈونلڈ ٹرمپ خود کو وائٹ ہاؤس سے نکلنے سے تو کیا بچاتے انہیں آج بھی اپنی اس حرکت کی سزا یوں ملی کہ کمیلا ہیرس نے ڈونلڈ کی اس حرکت  پر اپنے 70 ہزار حامیوں اور نیوز چینلز کی کوریج کے ذریعہ دیکھنے والے کروڑوں امریکیوں کے سامنے  سخت تنقید کی۔

کمیلا نے  ذہانت بھرے جملے جوڑتے ہوئے کہا،  "ہم جانتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کون ہیں،" "وہ وہ شخص ہے جو تقریباً چار سال پہلے اسی مقام پر کھڑا ہوا تھا اور اس نے ایک مسلح ہجوم کو  (ریاستہائے متحدہ  امریکہ کی  پارلیمنٹ )کیپیٹل میں بھیجا تھا تاکہ ایک آزادانہ اور منصفانہ انتخابات میں سامنے آنے والی  لوگوں کی مرضی کو ختم کر سکیں۔  

کمیلا ہیرس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی چھ جنوری کی حرکت پر بات کی تو سہی لیکن اسے زیادہ توجہ نہیں دی اور  اس تقابل کو  سپرنگ بورڈ کی طرح استعمال کرتے ہوئے  اونچے ہارس کے اگلے کنارے کو چھوتے ہوئے فضا میں بلند ہو کر  کسی انرجی سے بھری جمناسٹ کی طرح ٹرپل ٹویسٹ، ڈبل سمرسالٹ کرتے ہوئے ٹھیک ٹھیک لینڈنگ کی اور اپنے سننے اور دیکھنے والوں کو  "واؤ!" کہنے کے سوا کوئی آپشن نہ دیتے ہوئے آگے بڑھ گئیں۔ 


جب کمیلا ہیرس نے ایک "غیر مستحکم" اور "غیر متوازن ذہن کے مالک " "انتقام کے جنون میں مبتلا" ٹرمپ کے بارے میں نہایت سنجیدہ  انتباہ  کرتے ہئوے اپنی گفتگو کی ابتدا کی ، تو اس شخص کو کم توجہ کا سزاوار پریٹینڈ کرتے ہوئے سہولت کے ساتھ آغے بڑھیں اور اپنے اس موضوع پر توجہ مرکوز کر دی جس کو وہ اپنا "مختلف راستہ" کہتی ہیں۔

اس بات کا ادراک کرتے ہوئے کہ بہت سے امریکی ووٹر  ان کی مختصر صدارتی مہم کے بعد انہیں "اب بھی جاننے کی کوشش کر رہے ہیں"، مس ہیریس نے اپنی سوانح عمری اور پرورش کی جھلکیوں کو نفاست کے ساتھ  چھوا اور آگے بڑھ گئیں۔

کمیلا نے اپنی کچھ اعلیٰ پالیسی تجاویز کو  توجہ کا مرکز بنایا کیونکہ لوگ آخر کا صدر کے امیدوار سے یہی سننا اور جاننا چاہتے ہیں کہ ان کے مائنڈ میں کیا بڑا پل رہا ہے۔ ان کے پالیسی تجاویز کے نکات میں پبلک کے  پسندیدہ موضوع  ہاؤسنگ کی لاگت کو کم کرنا، چائلڈ ٹیکس کریڈٹ کو بڑھانا اور  سینئیر سیٹیزنز کے لیے حکومت کی طرف سے فراہم کردہ ہیلتھ انشورنس میں ہوم کیئر کوریج شامل کرنا شامل تھے۔

مس کمیلا نے اسقاط حمل اور اسقاط حمل کے قومی حقوق فراہم کرنے والے قانون سازی کی ضرورت کے بارے میں بات کرنے میں اور بھی زیادہ وقت صرف کیا – یہ موضوع امریکی الیکشن اور الیکشن سے پہلے کی سیاست میں آگ لگانے والا موضوع ہے، ڈیموکریٹ اور ریپبلکن دونوں کی اس موضوع پر بات کرتے ہوئے آتش فشاں بن جاتے ہیں۔ مس ہیرس نے اپنی مختصر گفتگو میں اپنے حامیوں کو خوب انرجی فراہم کی اور اس کے سارتھ  ریپبلکن مخالفین پر  برسنے میں بھی کچھ کسر نہیں چھوڑی ، آخر انہیں اس برننگ ایشو پر عورتوں کے ووٹ بڑھانے کے ساتھ  سینسیبل امریکی مردوں کے بھی دل جیتنا تھے۔

درحقیقت، یہ اس کے ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے خطاب کا ایک چھوٹا سا ورژن تھا – اگست کے آخر میں ہونے والی تقریر کا ایک بک اینڈ تھا۔

اس وقت ڈیموکریٹس اونچی سواری کر رہے تھے ، ہفتوں کی مایوسی اور لڑائی جھگڑے کے بعد اپنی نئی  نامزد امیدوار کے بارے میں پرجوش تھے جس امیدوار کو جگہ دینے کے لئے صدر  بائیڈن نے موقع حاصل ہونے کے باوجود اپنی دوبارہ انتخابی مہم کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اب چند ہفتوں کے بعد الیکشن سے صرف پانچ دن پہلے اپنی آخری دل جیتنے کی مہم کے آغاز کیلئے کمیلا نے اسی آزمودہ ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے خطاب کی تلخیص کو نئے جملوں اور زیادہ طاقتور جیسچرز کے ساتھ زیادہ کھول کر بیان کیا تو یہ یقیناً  الیکشن کیمپین کے آخری ہفتے کا ایک  فاتحانہ آغاز ہی تھا۔