سٹی42: اسرائیل کی فوج نے تصدیق کی ہے کہ منگل کی روز صبح کے وقت شمالی غزہ کی پٹی میں لڑائی کے دوران چار اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے اور ایک افسر شدید زخمی ہو گیا، دوسری جانب فلسطینیوں نے اسرائیل پر بیت لاہیہ کے علاقے میں ایک حملے میں درجنوں افراد کو ہلاک کرنے کا الزام لگایا ہے جن میں عورتوں اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
آئی ڈی ایف نے ہلاک ہونے والے فوجیوں کے نام کیپٹن یہوناتن جونی کیرن، عمر 22 سال، اسٹاف سارجنٹ نسیم مائیتل عمر 20 سال، اسٹاف سارجنٹ اویو گلبووا عمر 21 سال اور اسٹاف سارجنٹ نوار ہیموف، عمر 22 سال بتائے گئے ہیں۔
ان سب نے ایلیٹ ملٹی ڈومین یونٹ، یا "گھوسٹ" یونٹ کے ساتھ خدمات انجام دیں، اور جبالیہ کے علاقے میں لڑائی میں مارے گئے، جبالیہ شمالی غزہ میں آئی ڈی ایف کے حالیہ حملے کا مرکز رہا ہے۔
چاروں فوجی بظاہر خالی عمارت میں بم کے دھماکے میں مارے گئے
بعد ازاں منگل کو، IDF نے چار فوجیوں کے اہل خانہ کو اس واقعے کی ابتدائی تحقیقات کے متعلق آگاہ کیا ہے جس میں وہ مارے گئے تھے۔ یہ واقعہ صبح کے وقت پیش آیا، جب ایلیٹ یونٹ کے دستے جبالیہ میں ایک عمارت میں داخل ہوئے تاکہ اسے علاقے میں فوج کی جاری کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
عمارت کی بالائی منزلوں میں سے ایک میں دھماکہ خیز مواد سے دھماکہ کیا گیا، جس سے فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا، تحقیقات سے پتہ چلا ہے۔ دھماکے میں 4 فوجی موقع پر ہلاک، اور ایک شدید زخمی سمیت 3 زخمی ہوئے۔
غزہ میں حماس کے خلاف زمینی کارروائی اور پٹی کے ساتھ سرحد پر فوجی کارروائیوں میں اسرائیل کے مرنے والے فوجیوں کی تعداد 367 ہ ہو گئی ہے۔
بیت لاہیہ میں اسرائیل کے حملے سے اموات کی تعداد کیا ہے؟
آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ اس کی تحقیقاتی رپورٹوں کے مطابق شمالی غزہ کے حملے میں 93 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
دریں اثنا، حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ منگل کو شمالی غزہ کے قصبے بیت لاہیہ میں ایک رہائشی عمارت پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 93 فلسطینی ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
آئی ڈی ایف نے کہا کہ وہ اس رپورٹ کی چھان بین کر رہا ہے کہ اس حملے میں درحقیقت کتنی ہلاکتیں ہوئی اور یہ کیسے ہوئیں، تاہم، جائے وقوعہ سے تصاویر بڑے پیمانے پر قتل عام کو ظاہر کرتی ہیں۔
بیت الاہیہ میں ایک چار منزلہ عمارت پر اسرائیلی ائیرفوررس کی بمباری سے عمارت منہدم ہو گئی تھی جس کے نتیجہ میں عمارت میں موجود بچوں اور عورتوں کا بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا۔ طبی عملہ کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ عمارت پر حمےل میں مرنے والوں میں کم از کم 20 بچے بھی شامل ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا، "متعدد متاثرین اب بھی ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں اور کئی زخمی سڑکوں پر ہیں، ایمبولینس اور شہری دفاع کا عملہ ان تک نہیں پہنچ سکا،"
اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ ہلاکتوں کے دعووں سے آگاہ ہے لیکن اس بات پر زور دیا کہ حماس حکام کی طرف سے فراہم کردہ تعداد غلط ہو سکتی ہے۔ اس نے کہا کہ واقعہ کی ابھی تفتیش جاری ہے۔
اس حملے کے متعلق بھی آئی ڈی ایف کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ہدف بنائی گئی عمارت کے مکینوں کو حملے کے متعلق وارننگ دی تھی۔ بیت لاہیہ کے علاقے کو اس ماہ کے شروع میں خالی کرنے کا حکم دیا گیا تھا کیونکہ آئی ڈی ایف نے شمالی غزہ میں ایک نیا حملہ شروع کیا تھا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی مہم کا مقصد حماس کو تباہ کرنا ہے، جس کے دہشت گرد ایک سال سے جاری جنگ میں اس علاقے میں واپس آئے تھے۔ آئی ڈی ایف نے مزید کہا کہ "ہم دوبارہ اس بات پر زور دیں گے کہ یہ ایک فعال جنگی زون ہے۔"
خبر رساں ادارے روئٹرز کے ذریعے حاصل کی گئی ویڈیو فوٹیج میں بم باری سے گرنے والی چار منزلہ عمارت کے با ہر زمین پر کمبل میں لپٹی کئی لاشیں دکھائی دے رہی ہیں۔ ملبے کے نیچے سے مزید لاشیں اور زندہ بچ جانے والوں کو نکالا جا رہا تھا۔
کوائی وارننگ نہیں دی گئی، ایک فلسطینی کا بیان
اسماعیل اوئیدا نے جو لاشیں نکالنے میں مدد کر رہے تھے، نے روئٹرز کی جاری کردہ اس ویڈیو میں کہا، "اس عمارت میں دسیوں شہید ہوئےہیں -یہاں دسیوں بے گھر لوگ رہ رہے تھے۔ بغیر پیشگی انتباہ کے اس عمارت پر بمباری کی گئی۔ جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، شہداء یہاں اور وہاں موجود ہیں، جن کے جسم کے اعضاء دیواروں پر لٹک رہے ہیں،"
بیت الاہیہ اور بیت حنون میں ایک لاکھ فلسطینی محصور
پیر کے روز، فلسطینی سول ایمرجنسی سروس نے کہا کہ جبالیہ، بیت لاحیہ اور بیت حنون میں تقریباً 100,000 افراد طبی یا خوراک کے سامان کے بغیر محصور ہیں۔ رائٹرز اس نمبر کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکے۔
بیت الاہیہ بمباری میں زخمیوں کیلئے طبی امداد کی مشکات
حماس کے زیرانتظام وزارت صحت نے منگل کو کہا کہ ائیر سٹرائیک میں زخمی ہونے والوں کی دیکھ بھال نہیں ہو سکی کیونکہ ڈاکٹروں کو قریبی کمال عدوان ہسپتال کو خالی کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا، "(طبی عملہ کی)مداخلت کے بغیر زیادہ زخمی افراد اپنی تقدیر کا شکار ہو جائیں گے اور مر جائیں گے۔"
IDF نے کہا کہ پیر کے روز فوج نے کمال عدوان ہسپتال سے انخلاء کر لیا تھا، اور اس نے حماس کے کارکنوں کے خلاف جمعے کو شروع کیے گئے چھاپے کو سمیٹ لیا تھا، آئی ڈی ایف کے مطابق حماس کے کارکن اس ہسپتال کو کمانڈ اینڈ کنٹرول بیس کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
غزہ میں جنگ حماس کے 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے قتل عام کے بعد شروع ہوئی، جس نے دیکھا کہ تقریباً 3,000 دہشت گرد زمینی، فضائی اور سمندری راستے سے اسرائیل میں داخل ہوئے، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک اور 251 یرغمالیوں کو پکڑ لیا گیا، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ حملہ
حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس پٹی میں اب تک 42,000 سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں یا ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ لڑائی میں مارے گئے ہیں، حالانکہ تعداد کی تصدیق نہیں کی جا سکتی ہے اور یہ عام شہریوں اور جنگجوؤں میں فرق نہیں کرتا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے جنگ میں تقریباً 17000 جنگجوؤں کو ہلاک کیا ہے۔
یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے مذاکرات
امریکہ، مصر اور قطر کی قیادت میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات اس اتوار کے روز متعدد ناکام کوششوں کے بعد دوبارہ شروع ہوئے۔ مصر کے صدر نے حماس کے زیر حراست 97 یرغمالیوں میں سے کچھ فلسطینی سکیورٹی قیدیوں کے بدلے دو روزہ جنگ بندی کی تجویز پیش کی، جس کے بعد 10 دن کے اندر مستقل جنگ بندی پر بات چیت ہوگی۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی جب کہ حماس نے غزہ سے آئی ڈی ایف کے نکلنے تک لڑائی کے خاتمے کو مسترد کیا ہے۔
پیر کے روز دوحہ مذاکرات کے حوالے سے حماس کی جانب سے کوئی حوصلہ افزا جواب نہ آنے کی قیاس آڑائیاں سامنے آئیں جس کے بعد منگل کے روز بیت لاہیہ کا واقعہ ہوا۔