ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان کرکٹ ٹیم اور چیف سیلیکٹر کا سکینڈل؛ پی سی بی نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

Pakistan Cricket Board, PCB, Chief Selector, Yazo International Limited, Saya Corporation, Zaka Ashraf, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے متعلق بڑا سکینڈل سامنے آ گیا، پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینیجمنٹ کیٹی نے سکینڈل کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے کل پیر کو خصوصی اجلاس طلب کر لیا۔ 

اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق بھارت میں ہونے والے آئی سی سی مینز کرکٹ ون ڈے ورلڈ کپ میں اوپر تلے چار میچوں میں شکست کی وجہ سے سخت تنقید کا نشانہ بنی ہوئی پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ٹیم کے چیف سیلیکٹر انضمام الحق اور سات آٹھ کھلاڑی ٹیم کی ایجنٹ کمپنی کے خود بھی شراکت دار ہیں۔  ایجنٹ کے ساتھ انضمام الحق اور اہم کھلاڑیوں کی شراکت ن کے معاملہ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو سنجیدگی سے سارے معاملہ کی تحقیقات کرنے پر مجبور کر دیا، پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی پیر کو اجلاس میں مفادات کے ٹکراؤ کے معاملے کا جائزہ لے گی۔ چیف سلیکٹر انضمام الحق کوبھی وضاحت کیلیے طلب کیا جائے گا۔

دو روز پہلے یہ بات سامنے آئی تھی کہ قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سیلیکٹر اور سابق کپتان نضمام الحق اپنے اور پلیئرز کے ایجنٹ طلحہ رحمانی کی کمپنی میں خود بھی شیئرہولڈر ہیں۔ وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان بھی اس کمپنی کے مالکان میں شامل ہیں۔

یہ سکینڈل سامنے آنے کے بعد کمیٹی سربراہ ذکا اشرف نے کہا ہے  کہ یہ کافی سنجیدہ نوعیت کا ایشو ہے جس کی باقاعدہ تحقیقات ہوگی اور سر دست یہ سوچا جا رہا ہے کہ ٹیم کی ورلڈ کپ سے واپسی پر ایک ایجنٹ کیلئے پلیئرز کی تعداد محدود کرنے کا قانون بنایا جائے گا۔

  اتوار کے روز یہ سکینڈل سامنے آیا تھا جسے  کہ پاکستان کرکٹ بورڈ مفادات کے ٹکراؤ کا واضح کیس قرار دےرہا ہے۔ آج 29 اکتوبر کو پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف نےاس کی رسمی تصدیق بھی کردی ہے۔

ذکا اشرف نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ہمارے علم میں یہ بات ہفتے کے روز آئی ہے، پیر کو ہم اجلاس میں اس معاملے کا جائزہ لیں گے، جو کچھ سامنے آیا ہے بظاہر یہ مفادات کے ٹکراؤ  کا کیس ہے، جس میں ایک ہی کمپنی سے 7، 8 پلیئرز اور چیف سلیکٹر بھی منسلک ہیں، اس کا مطلب یہ ہوا کہ سلیکشن کہیں اور سے ہورہی ہے، یہ بہت زیادہ سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے۔

 
اس سنگین معاملہ کے متعلق ذکا اشرف نے کہا اس معاملہ پر ہم چیف سلیکٹر انضمام الحق سے وضاحت طلب کریں گے۔ مفادات کے ٹکراؤ میں ملوث نکلنے پر تادیبی کارروائی کے سوال پر ذکا اشرف کا کہنا تھا کہ پہلے تو یہ دیکھنا ہے کہ انضمام اس بارے میں کیا کہتے ہیں، اس ایشو کی باقاعدہ تحقیقات ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ جب ٹیم ورلڈکپ سے واپس آجائے گی تو یہ قانون بنایا جائے گا کہ کوئی بھی ایجنٹ ایک یا 2 سے زیادہ پلیئرز کا ایجنٹ نہ بن سکے تاکہ کوئی ایجنٹ 6، 7 پلیئرز جمع کرکے بورڈ پر دباؤ نہ ڈال سکے۔ کمیٹی چیف نے واضح کیا کہ اگر کوئی اپنا تعلق کمپنی سے ختم کرتا ہے تو ہم اس کا جائزہ لیں گے، ہم وہی کریں گے جو ملک اور ٹیم کے مفاد میں ہوگا، پاکستان سے بڑھ کر کوئی بھی نہیں ہے۔

یازو انٹرنیشنل لمیٹڈ اور سایا کارپوریشن

 چیف سلیکٹر کا کمپنی کے مالکان میں شامل ہونا مفادات کا ٹکراؤ قرار دیا جارہا ہے۔

اب تک سامنے آنے الی معلومات کے مطابق انضمام الحق، محمدرضوان اور قومی ٹیم کے کئی دوسرے کھلاڑیوں کے باضابطہ ایجنٹ طلحہ رحمان یازو انٹرنیشنل لمیٹڈ کے مالکان میں شامل ہیں۔ یہ کمپنی برطانیہ میں رجسٹرڈ ہے۔

یازو انٹرنیشنل لمیٹڈ کی دستاویز میں کمپنی کا برطانوی رجسٹریشن نمبر 1306 سے شروع ہوتا ہے اور اس میں تینوں مالکان کا یکساں ایڈریس کولچیسٹر، انگلینڈ لکھا گیا ہے۔ کمپنی میں تینوں مالکان کے شیئرز 25 فیصد سے زائد ہیں۔

کھلاڑیوں کے ایجنٹ کی کمپنی سایا کارپوریشن کے ترجمان نے رابطہ کرنے پر اقرار کیا کہ انضمام الحق، محمدرضوان اور طلحہ رحمانی کمپنی کے انویسمنٹ ونگ کے شعبے کے تحت ای کامرس کمپنی یازو ک انٹرنیشنل لمیٹڈ کے مالکان میں شامل ہیں۔

یازو کمپنی 2020 سے ڈیکلیئرڈ ہے، مفادات کے ٹکراؤ  کے متعلق سوال کے جواب میں کمپنی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ کمپنی کوویڈ وبا پھیلنے کےدنوں میں 2020 میں بنی تھی اور اس وقت انضمام الحق چیف سلیکٹر نہیں تھے۔ اس وقت کمپنی کے مجموعی اثاثے 1100 پاؤنڈ ہیں اور کوئی بھی موجودہ یا سابق کرکٹر ایجنٹ کمپنی سایا کارپوریشن یا اسکے کسی بھی عالمی پارٹنر اداروں میں شراکت دار نہیں ہیں۔

یہ باتیں پہلے ہی ریکارڈ پر ہیں کہ ورلڈکپ سے قبل قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم، محمدرضوان اور کئی دوسرے کھلاڑیوں کا کرکٹ بورڈ سے سینٹرل کانٹریکٹ کے حوالے سےتنازع چل رہا تھا اور انضمام الحق نے  کھلاڑیوں سے مذاکرات کر کے انھیں تاریخ میں پہلی بار آئی سی سی کی آمدنی سے بھی شیئر دلایا جبکہ تنخواہوں میں بھی 202 فیصد تک اضافہ کرایا تھا۔ اب یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ اس وقت بھی بعض کھلاڑیوں اور چیف سیلیکٹر کے مفادات یازو انٹرنیشنل کمپنی کی پارٹنر شپ کے حوالے سے مشترک تھے۔