ٹاؤن شپ ( رپورٹ: ندیم انجم ) قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں حکومت نے کالعدم مذہبی تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے امکانات کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا لیکن ریاست کی رٹ اور امن و امان پر سخت اقدامات کا عندیہ بھی دیا، ٹی ایل پی کو روکنے کے لئے دریائے جہلم پر کنٹینر کھڑے ہیں، پانچ مقامات پر خندقیں کھود دی گئی ہیں ان رکاوٹوں کے باوجود قافلوں کی پیش قدمی جاری ہے۔
24 نیوز کے پروگرا م ڈی این اے میں سلیم بخاری افتخار احمد پی جے میر اور جاوید اقبال نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا بیانیہ واضح نہیں۔ افتخار احمد نے سوال اٹھایاکہ حکومت کب تک مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے گی اور کب دروازے بند کر دے گی؟ سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ وزراء کے بیانات نے معاملے کو کنٹرول کرنے کی بجائے بگاڑا ہے، حکومت کے لئے یہ خودکشی کے مترادف ہو گا کہ مظاہرین کے خلاف انتہائی اقدام کرے اور یہ بھی بہت مشکل ہے کہ اگر یہ ان پر طاقت کا استعمال کیا گیا اور یہ ہجوم مشتعل ہو گیا تو انہیں کنٹرول کرنا ناممکن ہو گا۔
جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت کے اقدامات سے ان کی سیاسی نا پختگی ظاہر ہوتی ہے، یہ مسئلے کی گہرائی سمجھنے سے قاصر ہیں اور کنفیوژ بھی ہیں کبھی کہتے ہیں کہ ہم مذاکرات کریں گے اور کبھی بیان داغ دیتے ہیں کہ ہم ریاست کی رٹ کے لئے انتہائی قدم اٹھانے سے بھی گزیز نہیں کریں گے، ٹی ایل پی کے کارکنوں کے پاس تو کھونے کیلئے جان کے سوا کچھ نہیں ہے، حکومت بہت کچھ کھو دے گی۔
پی جے میر کا کہنا تھا کہ ہمارا وزیر اعظم دنیا کو برملا کہتا ہے کہ ہم ہر قسم کی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف ہیں مگر انتہا پسندوں سے مذاکرات اور معاہدے بھی کر رہا ہے۔
تجزیہ کاروں نے ورلڈ بینک رپورٹ کا بھی جائزہ لیا، جس کے مطابق پاکستان میں آنے والے دنوں میں مزید مہنگائی ہو گی۔ افتخار احمد کا کہنا تھا کہ حکومت ایک مرتبہ پھر بجلی اور پٹرول مہنگی کرنے کی تیاری کر رہی ہے مہنگائی نے پہلے ہی عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ جس پر جاوید اقبال نے100روپے نکالے اور پینل سے پوچھا کہ سو روہے میں کیا خریدا جا سکتا ہے۔
افتخار احمد نے کہا کہ اس میں تو ایک کلو دودھ نہیں آتا۔ پی جے میر نے 500 روپے لہراتے ہوئے کہا کہ اب تو500 میں ایک وقت کا کھانا اور اخراجات بھی پورے نہیں کئے جا سکتے۔ سلیم بخاری نے کہا ایک ہزار روپے میں بھی اخراجات پورے نہیں ہوتے جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت نے معیشت کو درست کرنے کے لئے کتنے وزیر خزانہ تبدیل کئے مگر بے سود ہے پینل نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی دسمبر میں پاکستان واپسی پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسا تب ہی ممکن ہے جب ان پر مقدمات ختم کر دیئے جائیں۔
سلیم بخاری نے کہا کہ اگر قبل از وقت الیکشن ہوتے ہیں تو نواز شریف مقدمات کی پروا کئے بغیر واپس آ جائیں گے۔ افتخار احمد کا کہنا تھا کہ دسمبر بہت نزدیک ہے کیا اتنی جلد ان کے خلاف مقدمات کا فیصلہ ہو جائے گا۔ جاوید اقبال نے کہا کہ نواز شریف واقعی دسمبر تک آنے کا سوچ رہے ہیں۔