سٹی 42 (ملک محمد اشرف) لاہورہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی درخواست ضمانت پران کےوکلا نےدلائل مکمل کر لیے۔ کل اکتیس اکتوبرکونیب کے وکیل جوابی دلائل دیں گے۔
جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نےسماعت کی۔ نیب کی طرف سےایڈیشنل پراسکیوٹرجنرل نیب جہانزیب بھروانہ پیش ہوئے۔ مریم نواز کےوکیل امجد پرویز نےدلائل دیتےہوئےبتایا کہ مریم نوازکوکرپشن کےالزام میں گرفتار کیا گیا ہے،میاں نواز شریف کی معاونت کرنےکا الزام بھی ہے۔ مریم نوازپر2008ء میں 3 غیرملکیوں سے44 کروڑ19 ہزارروپے کےشیئرزخریدنےکےذرائع نہ بتانے،1 ہزار 200 ملین روپے سے شمیم شوگرملز خریدنے کے الزامات ہیں۔ عدالتی استفسارپروکیل نے جواب دیا کہ مریم نوازکو8 اگست 2019ء کوکوٹ لکھپت جیل سے گرفتارکیا اور48 روزتک جسمانی ریمانڈ لیا گیا۔
مریم نوازکےوکیل نےبتایا کہ چودھری شوگر ملز میاں شریف نے قائم کی۔ اس مل میں خاندان کےدیگر افراد شیئر ہولڈر تھے۔ چودھری شوگر ملز کے شیئرزکوایس ای سی پی ریگولیٹ کرتا ہے،اگرکوئی مسئلہ ہوتا توایس ای سی پی خود کارروائی کرسکتا تھا۔ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010ء میں نافذ ہوا، دورکنی بنچ نےکیس کی سماعت کچھ دیرکے لیےملتوی کی۔
عدالتی وقفےکےبعد مریم نواز کےوکیل نےدلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 23 جون 2016 سےمریم نوازکاچوہدری شوگر مل سےکوئی تعلق نہیں۔ ثبوتوں کی عدم دستیابی کےباوجود نیب نےمریم نواز پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹسزکا جھوٹا الزام لگایا۔ مریم نواز کے خلاف ریکارڈ پر کوئی ثبوت موجود نہیں۔ شمیم شوگرمل کےحوالےسےبھی تمام اثاثےظاہرکیےگئےہیں۔
وکیل نے دلائل مکمل کرتے ہوئےکہا کہ مریم نواز بے گناہ ہیں۔ اس وقت ان کےوالد بیمار ہیں۔ بیٹی ہی ان کی بہتر تیمارداری کرسکتی ہے۔ استدعا ہےکہ عدالت ان کی درخواست ضمانت منظورکرنےکاحکم دے۔
مریم نواز کی درخواست ضمانت پر وکلاء کے دلائل مکمل
30 Oct, 2019 | 04:16 PM