سٹی42: وفاقی حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھا دی ہیں۔ مٹی کے تیل کی موجودہ قیمت میں 62 پیسے فی لٹر اور لائٹ دیزل کی قیمت میں 48 پیسے فی لٹر کمی کر دی گئی ہے۔
پٹرول کی قیمت 3 روپے72پیسے فی لٹر بڑھا دی۔ ڈیزل کی قیمت 3 روپے 29 پیسے بڑھا دی گئی ہے۔
پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں مین اضافی کا نوٹیفیکیشن کر دیا گیا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق آج شب 12 بجے یعنی کیلنڈر پر یکم دسمبر کے آغاز کے ساتھ ہی ہو جائے گا۔
قیمت مین فی لٹر تین روپے بہتر پیسے اضافے کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 252.10 روپے ہو گئی ہے۔ قیمت میں تین روپے انتالیس پیسے فی لٹر اضافہ کے بعد ہائی سپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 258.43 روپے ہو گئی ہے۔
قیمت میں معمولی کمی کے بعد لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 158.75 روپے ہو گئی ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کی یہ قیمتیں 15 دسمبر کی سب 12 بجے تک نافذ رہیں گی۔
موجودہ پندرہ دن کے لیے حکومت نے 15 نومبر کو تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی تھی.30 نومبر کی شب تک پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت فی لیٹر 248.38 روپے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 255.14 روپے تھی۔
31 اکتوبر کو پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمتوں میں بالترتیب 3.85 روپے اور 1.35 روپے فی لیٹر کا اضافہ ہوا تھا۔
پیٹرول اور ڈیزل دونوں پبلک ٹرانسپورٹ، ٹرکوں، ٹریلرز، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور آٹو بائیکس کے ساتھ کئی انڈسٹریز میں استعمال ہوتے ہیں۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی اور اضافہ کا براہ راست اور بالواسطہ پبلک کے تمام سیگمینٹس پر پڑتا ہے تاہم تنخواہ اور روزانہ اجرت پر گزارا کرنے والے مزدور پیشہ شہری اس کمی بیشی سے براہ راست متاثر ہوتے ہیں کیونکہ ان کی آمد مین راتوں رات کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔
ملازمت پیشہ اور مزدور شہریوں کے برعکس ہر طرح کے کاروبار کرنے والے شہری ایندھن کی قیمتوں مین کسی بھی اضافہ کو آسانی سے جذب کر لیتے ہیں، وہ اپنی اپنی پروڈکٹس کی قیمتوں مین معمولی اضافہ کر کے ایندھن کی قیمت مین خود پر پڑنے والا بوجھ چند ہی روز مین خریداروں پر منتقل کر دیتے ہیں اور خریداروں مین سے تنخواہ اور یومیہ اجرت پر گزارا کرنے والے شہری اس طرح ایندھن کی قیمت میں اضافہ سے دوسری مرتبہ متاثر ہوتے ہیں۔
ٹرانسپورٹ کے شعبے کا بڑا حصہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر چلتا ہے، ڈیزل کی قیمت میں اضافے کو مہنگائی میں اضافے کی وجہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ زیادہ تر بھاری ٹرانسپورٹ گاڑیوں، ٹرینوں اور زرعی انجنوں جیسے ٹرکوں، بسوں، ٹریکٹرز، ٹیوب ویلز اور تھریشرز میں استعمال ہوتا ہے اور خاص طور پر سبزیوں اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔
اس وقت حکومت تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس صفر ہونے کے باوجود پیٹرول اور ایچ ایس ڈی دونوں پر تقریباً 76 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی دونوں پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرول ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) وصول کر رہی ہے جو عام طور پر عوام کو متاثر کرتی ہے۔
حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر ان کی مقامی پیداوار یا درآمدات کے قطع نظر تقریباً 16 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی وصول کر رہی ہے، اس کے علاوہ تقریباً 17 روپے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اور سیل مارجن آئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کو جا رہے ہیں۔