ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

’پیپلز پارٹی کسی پر پابندی لگانے اور گورنر راج کی حمایت نہیں کرے گی‘

Bilawal Bhutto Zardari, City42 , Governor Rule in Pakhtoonkhwa, KPK, Ban on PTI
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42 : پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ شہید بھٹو نے نہ صرف جمہوریت کی بنیاد رکھی ، نہ صرف معیشیت دی، بھٹو نے ملک کو ایٹمی پروگرام کا تحفہ دیا ۔ 

بلاول بھٹو نے پیپلزپارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر 150 شہروں میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے اجتماعات سے ویڈیو لنک پر خطاب کیا ، بلاول بھٹو نےخطاب میں کہا کہ پاکستان کے چاروں صوبوں ، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان کے عوام سے مخاطب ہوں ، آج بھی پیپلزپارٹی ملک کے کونے کونے میں موجود ہے ، شہید ذوالفقارعلی بھٹونے ملک کو متفقہ آئین دیا ، قائدعوام ذوالفقارعلی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا، ذوالفقار علی بھٹو نے جمہوریت کی بنیاد رکھی ، شہید بھٹو کی لیگیسی کو تمام مسائل کا حل سمجھتا ہوں، بھٹو نے روٹی کپڑا مکان کا نعرہ دے کر انقلاب لے آئے ، شہید بھٹو نے نہ صرف جمہوریت کی بنیاد رکھی ، نہ صرف معیشیت دی، بھٹو نے ملک کو ایٹمی پروگرام کا تحفہ دیا ۔

’بے نظیر بھٹو نے ضیا اور مشرف کی امریت کا مقابلہ کیا‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کے لئےتمام کوشش کی گئیں، شہید بے نظیر بھٹو نے تمام سازشوں کا مقابلہ کیا ، شہید بے نظیر بھٹو نے ایک نہیں دو آمروں کا مقابلہ کیا، بے نظیر بھٹو نے ضیا اور مشرف کی امریت کا مقابلہ کیا ، دہشت گردوں کو للکارتی تھیں، آمروں کی بھول تھی کہ وہ پیپلزپارٹی کو مٹاسکیں گے ۔ 

بلاول بھٹو نے کہا کہ بے نظیربھٹوکو شہید نہ کیا جاتا تو وہ تیسری مرتبہ بھی وزیراعظم بنتیں، بے نظیر بھٹو نے جس طرح ملک کی خدمت کی سب کے سامنے ہے، پاکستان ، اس خطے کی تاریخ میں شہید بے نظیر کی قیادت ایک مقام رکھتی ہے ،  شہید بے نظیر کی حکومت کے لیئے مشہور تھا بے نظیر آئے گی روزگار لائے گی، شہید بی بی جب بولتی تھی تو پوری دنیا ان کو سنتی تھی ، پاکستان کے خطے میں جتنے سیاست دان رہے ان میں بے نظیر بھٹو بہادر تھی ، 18 اکتوبر ہمارے سامنے ہے جب ان پر حملہ ہوا ، وہ چاہتی تو عوام کو چھوڑ کر جا سکتی تھیں، وہ عوام کے درمیاں موجود رہیں ، راولپنڈی میں ان کو شہید کیا گیا ۔

’صدر آصف علی زرداری کی قیادت میں ہم نے وہ کام کیئے جو کبھی نہیں کر سکے‘

 چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ صدر زرداری کی قیادت میں ہم نے وہ کام کیئے جو کبھی نہیں کر سکے، صدر زرداری نے اٹھارویں ترمیم منظور کروائی، صدر زرداری نے صوبوں کو حقوق دلوائے ، صدر آصف علی زرداری نے خیبر پختونخواہ کو نام دیا، انہوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذرئعے آج بھی غربت کا مقابلہ کیا جارہا ہے ۔ آصف علی زرداری نے آزاد بلوچستان حقوق کے نام سے بلوچستان کے لیے کام کیا ، انہوں نے معاشی تاریخ میں سارے ریکارڈ توڑے ہیں۔

’پیپلز پارٹی کو محدود کرنے کی سازش کی گئی تھی‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم جو انقلابی پروگرام لے آئے ،کچھ قوتوں کو وہ قبول نہیں تھا، پیپلز پارٹی کو محدود کرنے کی سازش کی گئی تھی ، سازش کے تحت اس جماعت کو توڑنے کی کوشش کی گئی ، 2013 میں دہشت گرد تنظیموں نے کہا تھا کہ آپ کے امیدوار مہم نہیں چلا سکتی، ہر دور میں پیپلز پارٹی کو لیول پلینگ نہیں دی گئی ، 2018 میں پیپلز پارٹی کو دور رکھا گیا ، پی ٹی آئی کو دہشت گرد تنظیموں نے حمایت کی ،ہم نے ان تمام سازشوں کو ناکام بنایا، صدر زرداری کی سیاست کی وجہ سے پی پی کو دور رکھنے کی سوچ ہار چکی ہے، ہماری صوبہ سندھ میں حکومت ہے، بلوچستان میں ہماری اتحادی حکومت ہے ، پنجاب اور کے پی کے آئینی عہدے ہمارے پاس ہیں، وفاق میں آئینی عہدہ ہمارے پاس ہے ۔ 

انہوں نے کہا کہ صدر زرداری واحد سولین صدر ہے جو دوسری بار آئے، الیکشن میں کسی جماعت کو اکثریت نہیں دی گئی ، الیکشن کے بعد پی پی کی سینٹرل کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ کئی مسائل ہیں، صاف نظر آ رہا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں عوامی مسائل میں دلچسپی نہیں رکھتے، اپوزیشن کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ ان کے قائد کو باہر نکالا جائے ، ہم نے مسلم لیگ ن کا ساتھ دیا ،کابینہ میں شامل نہ ہوئے مسلم لیگ ن کو کھلا میدان دیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معاشی مسائل اور دہشت گردی کا سامنا تھا، پیپلز پارٹی نے سیاسی استحکام کیلئے مسلم لیگ ن کو ووٹ دیا، پیپلزپارٹی نے ن لیگ کوووٹ دیا لیکن حکومت میں شامل نہیں ہوئی۔ 

’پیپلزپارٹی پاکستان کا روشن مستقبل چاہتی ہے‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی پاکستان کا روشن مستقبل چاہتی ہے، ہمارا سب سے بڑا مسئلہ سیاسی استحکام کا نہ ہونا ہے،  پیپلزپارٹی نے ہمیشہ سیاسی استحکام اورجمہوریت کیلئے کام کیا، پیپلزپارٹی تین نسلوں سے جمہوریت اور آئین کی بالادستی کیلئے کام کر رہی ہے،  پیپلز پارٹی اس ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت سب سے اہم مسئلہ سیاسی استحکام کا ہے ، سیاسی استحکام ہوگا تو معیشیت بہتر ہوگی ، سیاسی استحکام سے ملک چلتا ہے ، پی پی نے وہ کردار ادا کیا کہ سیاسی استحکام ہو۔  بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت پاکستان جمہوریت مضبوط ہونا ضروری ہے، جمہوریت مضبوطی کی بات ہم تین نسلوں سے کر رہے ہیں، تمام اسٹیک ہولڈرز کوسیاسی استحکام کیلئے کام کرنا چاہیے ۔ 

’جو اسلام آباد میں ہوا وہ سیاست میں نہیں آتا‘

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ پچھلے دنوں اسلام آباد میں جوہوا وہ سیاست میں نہیں آتا، اس وقت کچھ سیاسی جماعتیں سیاست کے دائرے میں کام نہیں کر رہیں، حکومت اوراپوزیشن سےمطالبہ ہے کہ سیاسی استحکام ہو، ہمیں سیاست کے دائرے میں واپس آنا ہوگا، سیاسی استحکام میں سب سے بڑی رکاوٹ اپوزیشن ہے ، وہ نہ سیاست کر رہی ہے نہ اپوزیشن کر رہی، 9 مئی جیسے واقعات سیاسی دائرے میں نہیں آتے ، پچھلے دنوں جو کچھ اسلام آباد میں ہوا وہ سیاسی دائرہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے ہمیشہ یہ مطالبا رہا کہ سیاست کریں ،  حکومت اور اپوزیشن سے مطالبا کرتے ہیں کی ایسی استحکام لائیں، کچھ جماعتیں ایسی ہیں جو سیاست کرنا چاہتی ہیں ، جمہوری اور سیاسی کرادر ادا کریں وہ ہی اپوزیشن ہے، ہم سیاسی مسائل کا سیاسی حل نکالیں، سیاسی استحکام لانا پڑے گا، یا بات چیت سے یا لاٹھی سے سیاسی استحکام لانا پڑے گا ۔ 

’پی پی کا موقف (ڈائلاگ اور ڈائلاگ) ‘ 

بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی کا ہمیشہ موقف رہا ہے کہ ڈائلاگ اور ڈائلاگ ، اپوزیشن کہتی ہے کہ غیر جمہوری غیر سیاسی لوگوں سے ڈائلاگ کریں گے ،اس صورتحال سے ملک کو نقصان ہوگا۔ حکومت ایسے فیصلوں کا سوچ رہی ہے کہ کسی پارٹی پر پابندی لگائی جائے، یا کسی صوبے میں گورنر راج لگایا جائے ، پیپلز پارٹی سے کوئی بات اب تک نہیں کی گئی ، پیپلز پارٹی ان دونوں آپشنز کی حمایت نہیں کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پی پی اتفاق رائے سے فیصلے چاہتی ہے، جو کمیٹی بنائی ہے وہ مذاکرات کرے گی ، بات چیت کے ذریعے حل نکالیں گے ۔ 

دہشتگردی کے خلاف نیا پلان لانا پڑے گا

بلاول بھٹو  نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا ہمیشہ موقف رہا ، آج پختونخواہ اور بلوچستان میں دہشت گردی ہو رہی ، دہشت گردی کا سندھ اور وفاق پر اثر پڑ رہا ہے ،  دہشت گردی کی وجہ سے ہمارے عالمی تعلقات خراب ہو رہے ہیں، دہشت گردی سے معیشیت تباہ ہو رہی ہے، ہم دہشت گردوں کا ایک بار پھر مقابلہ کر سکتے ہیں ، مگر اپوزیشن کی وجہ سے ہم ایک نہیں ہیں،جس کا فایدہ دہشت گرد لے رہے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا مطالبہ ہے دہشتگردی کیخلاف ایک نیا پلان لانا پڑے گا، نیشنل ایکشن پلان کی ضرورت ہے، ڈیولپمنٹ کا منصوبہ بھی ضروری ہے۔

 پارا چنار میں 100 سے زائد لاشیں ہیں اور یہ اسلام آباد میں 100 لاشیں ڈھونڈ رہے ہیں

بلاول بھٹو نے اپنے اہم خطاب میں پارا چنار  اور کرم ضلع کی سورتحال کا تفصیل سے ذکر کیا۔ بلاول نے کہا پارا چنارمیں کتنے دنوں سے شہریوں کا خون بہہ رہاہے، امن و امان اور جانوں کے ترحفظ کی ذمہ داری خیبرپختونخوا حکومت کے ہاتھ میں ہے، وزیر اعلیٰ پارا چنار میں تحفظ دلوانے کے بجائے وفاق پر گولیاں چلانے کی دھمکیاں دیتے ہیں، پارا چنار میں 100 سے زائد لاشیں ہیں اور یہ اسلام آباد میں 100 لاشیں ڈھونڈ رہے ہیں، ان کا صرف ایک ہی کام ہے کہ اپنے لیڈر کو جیل سے نکلوانا اور کیسز ختم کرناہے۔

انہوں نے کہا کہ افسوس ہے اس ایشو پر بھی سیاسی کی جارہی ہے، ہم نے ماضی میں دہشتگردی کا مقابلہ کیا،شکست دی، کے پی حکومت غیر ذمہ دار ہے۔  پاکستان کی تاریخ میں ایسی غیر ذمہ دارانہ حکومت نہیں دیکھی۔

اگر ایک ہی ذمہ داری ہے کہ بانی کو جیل سے نکالنا ہےتو حکومت چھوڑیں!

بلاول نے کہا کہ  اگر اپنے بانی کو جیل سے نکالنا  مقصد ہے تو صوبائی حکومت چھوڑ کر اس کام پر لگ جائیں، کسی کو حق نہیں لشکر بناکر حملہ کرے، پر امن احتجاج کرنا سب کا حق ہے، لشکر بنا کر 9 مئی یا اسلام آباد پر حملہ نہیں کرنا چاہیے، ہمارا نقطہ نظر حکومت کے نقطہ نظر سے الگ ہے، جب بھی بات ہوگی تو اس پر بات کریں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت جو کچھ پارا چنار میں ہو رہا ہے ، پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ لوگ قتل ہو رہے ہیں ،  امن قائم کرنے کا ذمے دار وزیر اعلی اور حکومت ہے ، وزیر اعلی بجائے اس کے کہ امن امان کا مسئلہ حل کرتا، وہ وفاق پر حملہ آور ہوا ، وہ آج بھی اسمبلی میں بیٹھ کر وفاق پر گولیاں چلا رہا ہے۔

  بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر ان کی ایک ہی ذمے داری ہے کہ لیڈر کو چھڑانا ہے ،ا گر آپ کا یہ ہی کام ہے تو پھر حکومت چھوڑ کر وہ ہی کام کریں ۔