ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سولر سسٹم کا جن اور حکومتی ہتھکنڈے

از :عامر رضا خان

سولر سسٹم کا جن اور حکومتی ہتھکنڈے
سورس: city42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

کبھی کہا جاتا تھا "شادی وہ میٹھا لڈو ہے جس نے کھایا وہ بھی پچھتایا اور جس نے نا کھایا وہ بھی پچھتایا" لیکن بہت جلد یہ محاورہ بدلنے جا رہا ہے اور اب نئے زمانے کے مطابق کہا جائے گا جس نے سولر سسٹم لگوایا وہ بھی پچھتایا جس نے نا لگوایا وہ بھی پچھتایا ، ہے نہ دلچسپ صورتحال کہ آجکل ہر گلی محلے میں کسی نا کسی گھر پر سولر پینل یا تو لگ چکے ہیں یا لگ رہے ہیں اور یہ بدلاؤ  کچھ اس تیزی سے ہورہا ہے کہ خود پاکستان حکومت ، پاور ڈویژن اور تقسیم کار کمپنیاں بھی پریشانی میں مبتلا ہیں کہ کیا کریں کیا نا کریں؟ میرے دوست رپورٹرشاہد سپرا نے بتایا ہے کہ ملک میں 8 ہزار میگا واٹ کے سولر پینل امپورٹ ہوچکے ہیں جو پاکستان کی کُل طلب 28 ہزار میگا واٹ کا 30 فیصد بنتا ہے، اگر یہ سارے سولر پینل لگ گئے تو حکومتی بجلی جہاں مزید مہنگی ہوگی وہیں تقسیم کار کمپنیاں بھی ڈیفالٹ کر جائیں گی۔

 اس بات کی تفصیل میں جائیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت اب کیوں بوکھلاہٹ کا شکار ہے جبکہ ماضی میں یہی حکومت نیٹ میٹرنگ کی ناصرف اجازت دے رہی تھی بلکہ بڑے پیمانے پر سولر لگانے کی ترغیب بھی دے رہی تھی، اپنے وزیر اعظم شہباز شریف المعروف" مریم کےچاچو" تو اچھل اچھل کر اور مائیک گرا گرا کر قائد اعظم سولر پارک کی تعریفیں کیا کرتے تھے۔ 2017، میں مسلم لیگ ن ہی گرین میٹر کی پالیسی لیکر آئی جس کے بعد رفتہ رفتہ لوگ سستی شمسی توانائی بجلی کی جانب راغب ہورہے تھے لیکن گزشتہ تین چار سال میں بجلی کو اس قدر مہنگا کردیا گیا کہ اب  شہری اپنے گھروں کا زیور بیچ اور پیٹ کاٹ کر بھی سولر پینلز لگوا رہے ہیں ،  اب جب یہ کام بڑے پیمانے پر ہوا تو حکومت کو خیال آیا کہ وہ جو مہنگی بجلی بیچ رہی ہے اُس کی طلب میں تو کمی ہوجائے گی اور اگر یہ ٹرینڈ یونہی برقرار رہا تو وہ دن دور نہیں ہوگا کہ تقسیم کار کمپنیاں شہریوں کی نادہندہ ہو جائیں گی اور اربوں کھربوں روپے شہریوں نے ان تقسیم کار کمپنیوں سے حاصل کرنا ہوں گے ۔

بس یہ وہ خیال ہے جو ان دنوں حکومت کو سونے نہیں دے رہا، سولر پینل اب نگلنا چاہیں تو نگلا نا جائے اور اگلنا چاہیں تو اُگلا نا جائے، وجہ صاف ظاہر ہیں کہ مارشل لاء ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن، ہر دور میں بجلی کی کمی پورا کرنے کے لیے کالا باغ ڈیم بنانے کا نا سوچا گیا لیکن بجلی کی مانگ پوری کرنے کے لیے آئی پی پیز سے معاہدے کیے گے اور ان معاہدوں کے مطابق اُن دنوں میں جب بجلی کی مانگ بہت کم ہوتی ہے اور بجلی بنانے والے یہ بڑے کارخانے بند ہوتے ہیں تو انہیں کیپسٹی ادائیگیاں کرنا پڑتی ہیں جس کے مطابق اگر 100 میگا واٹ کا پلانٹ ہے تو وہ یہ سو میگا واٹ بنا رہا ہے یا نہیں اسے 100 کی قیمت ہی دینا ہوگی ، یہ درست ہے کہ جب یہ معاہدے کیے گئے تھے توپاکستان اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا، افغان وار کے بعد کوئی بڑی کمپنی یہاں بجلی کے کارخانے لگانے اور چلانے کو تیار نا تھی، ایسے میں یہ معاہدے کیے گئے لیکن غلطی وہاں ہوئی جہاں انہیں لگانے اور چلانے کا ٹائم فریم نہیں دیا گیا اور یوں اب حکومت اور عوام دونوں پھنسے ہوئے ہیں ۔
عوام کو مہنگی بجلی مل رہی ہے جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہورہا ہے اور حکومت اب متبادل ذرائع سے بجلی بنانے اور بنوانے والوں کو روکنا چاہتی ہے جس کے لیے اب وہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے، پہلے یہ کہا گیا کہ  سولر سے بجلی بنانے والوں پر ٹیکس لگایا جائے گا،  اس پر جب شدید رد عمل سامنے آیا اور لوگوں نے یہ تک کہا کہ سورج اللہ پاک کا، اس پر ٹیکس حکومت وصول کرے گی ۔ اس خبر کا ایک الٹ نتیجہ یہ بھی نکلا کہ سولر فروخت کرنے والے اس خوف کا شکار ہوئے کہ اگر یہ ٹیکس والی بات سچ ہوئی تو لوگ سولر خریدیں گے نہیں اس لیے قیمتیں مزید گریں اور یوں مزید شہریوں نے سولر انرجی کی جانب رجوع کیا جس پر  پاور ڈویژن سے تردید آگئی ایسا کچھ نہیں ہے ،اس کے بعد ٹیسٹر لگایا گیا کہ نیٹ میٹرنگ سے گراس میٹرنگ کی جانب لایا جائے گا ،جب اس پر بھی دال گلتی نظر نا آئی تو  اب یہ دُر فتنی چھوڑ دی گئی ہے کہ حکومت سولر پینلز پر سیلز ٹیکس لگانے بارے غور کررہی ہے، ظاہر ہے اس خبر کے بعد سولر پینل مزید مہنگے ہوں گے اور حکومت کو کچھ کیے بغیر اس شمسی بجلی آفت سے نجات مل جائے گی لیکن یہ اتنا آسان نہیں سولر کا جن بوتل سے باہر نکل آیا ہے، یہ اب واپس جانے والا نہیں ۔

اب آئیں لڈو والی بات پر، تو پڑھنے والو حکومت کسی صورت آپ کو ریلیف دینے کے موڈ میں نہیں، سولر سے جو یونٹ خریدے جارہے ہیں اُس کی قیمت بھی کم کی جاسکتی ہے اور یہ تجویز گردش میں ہے آپ نے اپنے سنگل فیز میٹر کی جگہ تھری فیز میٹر لگوایا ہے جو دن کو سستا رات کو مہنگا ہے اور سردیوں کے سیزن میں جب سولر کی کارکردگی کم ہوگی تو دن اور رات دونوں وقت یہی مہنگی بجلی استعمال کرنا ہوگی لیکن آپ کو یہ فائدہ ضرور ہوا کہ آپ نے سستا سولر پینل حاصل کرلیا، اس لیے آپ وہ ہیں جو شادی کا مزا چکھ کر پچھتائیں گے ، اس کے بعد باری ہے مجھ جیسے نان سولر شہریوں کی جو اب لگوانا بھی چاہیں گے تو سولر پینل نئے سیلز ٹیکس کے بعد مزید مہنگے ہوجائیں گے اس لیے ہم پچھتائیں گے کہ جب سستے تھے تو کیوں نا لگوائے ۔

 ضروری نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر