عثمان خان: پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااہم اجلاس اسلام آباد میں چئیرمین نور عالم خان کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں نیب کی جانب سے آڈٹ پیراز، بدعنوانی کے زیر التواء کیسز اور انکوائریوں پر بریفنگ دی گئی۔ پبلک اکاونٹس کمیٹی نے نیب کی کارگردگی غیر تسلی بخش قرار دے دی آئندہ ہفتے چیئرمین نیب کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔ فائل فوٹو
نور عالم خان نےریمارکس دیئے کہ ہسپتالوں، تعلیم اور دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا،چیئرمین نیب کہاں ہیں؟ چیئرمین کو 17 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ ملتی ہے ،ان کیلئے پی اے سی کے سامنے پیش ہونا ضروری ہے ،نیب کی کارکردگی صفر ہے ،پی اے سی نے ایک ہزار ارب روپے کی ریکوری کی۔
چیئرمین پی اے سی نے ریمارکس دیئے کہ تاریخ میں پہلی بار خیبر پختونخوا صوبہ دیوالیہ ہوا ہے،اس موقع پرنور عالم خان کا کہنا تھا کہ اساتذہ کو تنخواہیں نہیں مل رہیں،خزانہ خالی ہو گیا،کیا چیف سیکرٹری کو بھی تنخواہ نہیں ملتی؟،خیبر پختونخوا حکومت نے 970 ارب روپے کے قرضے لئے،کے پی میں معاشی حالات ٹھیک نہیں ہیں،تین سے چار سال میں کئی ارب روپیہ کا قرضہ لیا گیا۔
نیب کیسز میں ریکوریز کےمعاملہ پر غور کرتے ہوئےپی اے سی نے نیب کی کارگردگی غیر تسلی بخش قرار دے دی۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ایک ہزار ارب روپے کے قریب ہماری کمیٹی نے ریکوریز کیں،ممبر کمیٹی روحیل اصغر نے کہا کہ کیسز کیلئے قانونی جنگ کیلئے کئی اربوں لگا دیئے گئے،لوگوں کے خلاف ڈرانے کیلئے کیسز بنائے گئے،بتایا جائے کتنے پیسے قانونی جنگ کیلئے لگائے گئے ۔
نور عالم خان نے کہا کہ میں کسی سے ڈرتا نہیں،میں کرپٹ نہیں،آپ نے جو کرنا ہے میرے خلاف کر لیں،چیئرمین پی اے سی نےنیب حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر مجھے فون کالز آئیں گی تو پھر میں جذباتی ہوں گا،اگر میں نے ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کو نہیں سنا تو ڈپٹی چیئرمین نیب کو بھی نہیں سنوں گا۔
پی اے سی نے آئندہ ہفتے چیئرمین نیب کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔