(مانیٹرنگ ڈیسک ) ذیابیطس کا ہر دس میں سے ایک مریض کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کی صورت میں ہسپتال جانے کے سات دن بعد ہی اپنی زندگی کی بازی ہار سکتا ہے، غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ انکشاف ایک تازہ سائنسی مطالعے کے نتائج میں کیا گیا ہے۔
مطالعے کے دوران ذیابیطس کے تیرہ سو مریضوں کا جائزہ لیا گیا، پچھتر برس سے زائد عمر کے مریضوں میں پچپن برس سے کم عمر کے مریضوں کے مقابلے میں شرح اموات چودہ فیصد زیادہ رہی، دل، بلڈ پریشر اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا افراد کو بھی مقابلتا زیادہ خطرات لاحق ہیں۔
ذیابیطس جسے شوگر بھی کہا جاتا ہے، روز بروز بڑھنے والا ایسا مرض ہے جو مسلسل لوگوں کی بڑی تعداد کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے، یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کر کے خون میں شامل نہیں کر پاتا اس کی پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
ذیابیطس کی وجہ کیا ہے؟
جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ہمارا جسم نشاستے (کاربوہائیڈریٹس) کو شکر (گلوکوز) میں تبدیل کر دیتا ہے، جس کے بعد لبلبے (پینکریاز) میں پیدا ہونے والا ہارمون انسولین ہمارے جسم کے خلیوں کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ توانائی کے حصول کے لیے اس شکر کو جذب کریں۔
ذیابیطس کی علامات کیا ہیں؟
ذیا بیطس کی عمومی علامات میں بہت زیادہ پیاس لگنا، معمول سے زیادہ پیشاب آنا، دھندلا نظر آنا، چکر آنا، تیزی سے وزن گرنا، بھوک لگتے رہنا، ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرنا، زخموں کا نہ بھرنا شامل ہے۔
واضح رہے کہ 14نومبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذیابیطس ( شوگر) کا عالمی دن منایا جاتا ہے، یہ دن منانے کا بنیادی مقصد ذیابیطس ( شوگر) کے مرض کی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پانے کےلیے دنیا کو متوجہ کرنا اور اس کی علامات، علاج، پرہیز اور بچاؤ سے متعلق آگہی فراہم کرنا ہے۔