فیروز پور روڈ (زاہد چودھری) جنرل ہسپتال میں 48 گھنٹوں کے دوران ڈاکٹرز کے لئے آئسولیشن رومز نہ بنائے گئے، ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کرایا گیا تو او پی ڈی میں کام چھوڑ دیں گے، ینگ ڈاکٹرز نے حکومت کو وارننگ دیدی۔
صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن لاہور ڈاکٹر عمار یوسف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کا پہلا کیس 26 فروری کو ہوا تھا، تب سے لیکر اب تک بہتری کیلئے کوئی خاطر خواہ عملی اقدامات نظر نہیں آئے، حکومت عوام کو سچ نہیں بتا رہی، ڈاکٹر ثناء فاطمہ کورونا سے لڑتے ہوئے جان کی بازی ہار گئیں، ہم آخری وارننگ دے رہے ہیں، جنرل ہسپتال میں 48 گھنٹوں میں ڈاکٹرز کے لئے آئسولیشن رومز نہ بنائے گئے تو او پی ڈی میں کام کرنا چھوڑ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 93 ڈاکٹرز، 12 نرسیں اور 10 پیرا میڈیکل سٹاف کورونا سے متاثر ہوئے ہیں، میڈیکل فلور پر 18، سرجری میں 16، گائنی کی چار، نیوروسرجری سے 10، بچہ وارڈ میں 4 سمیت دیگر وارڈز میں 25 ڈاکٹرز متاثر ہو چکے ہیں۔
ڈاکٹر عمار یوسف کا کہنا تھا کہ ہم میڈیا کے ذریعے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد تک آواز پہنچانا چاہتے ہیں جو ہمیں سیاست کرنے کا طعنہ دے رہی ہیں، شاپنگ مالز کھولنے کی ذمہ داری میں عدلیہ پر ڈالتا ہوں، اعلیٰ عدلیہ کے ایک غلط فیصلے کی وجہ سے ہم اس فیز میں داخل ہو چکے ہیں جہاں کورونا کیسز کو روکنا مشکل ہو جائے گا، عالمی ادارہ صحت کے مطابق جولائی تک پاکستان میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 2 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر صحت ایم ٹی آئی ایکٹ کا کالا قانون نافذ کرنے کیلئے بھاگ دوڑ کررہی ہیں، اگر ایم ٹی آئی ایکٹ نافذ کیا گیا تو وائی ڈی اے پنجاب مکمل ہڑتال کر دے گی۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایکسپو سنٹر میں ایک بیڈ پر کم از کم 15 ہزار روپے کی کرپشن کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب کا دارالحکومت لاہور کورونا وائرس کا سب سے بڑا مرکز بن گیا، لاہور میں 66 فیصد کے قریب کورونا کیسز رپورٹ ہوئے، وبا کے 79 روز میں وائرس سے ہونے والی اموات 154 ہوگئیں، 24 گھنٹوں کے دوران 428 نئے مریضوں میں اضافے سے تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی، پنجاب میں ایک روز میں 29 اموات ریکارڈ ہوئی ہیں جس کے بعد صوبے بھر میں اموات کی تعداد 410 ہوگئی جبکہ کورونا وائرس کے مزید 927 کیسز سامنے آنے کے بعد کنفرم مریضوں کی تعداد 22964 ہوگئی.