پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں بجلی چوری، سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف گرینڈ آپریشن کا فیصلہ کرلیا ۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے بجلی چوری کے خاتمے کے لئے وزیراعظم کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس کی روشنی میں پالیسی پر عمل درآمد کا حکم دے دیا۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی زیرصدارت اجلاس میں بجلی چوری کے خاتمے کے لئے اہداف کا تعین کیا گیا، ساتھ ہی ایک ماہ کی ڈیڈ لائن مقرر کردی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صنعتوں، کارخانوں، دکانوں، گھروں ، شاپنگ مالز سمیت ہر کنکشن چیک ہوگا، ناکامی پر متعلقہ حکام ذمہ دار ہوں گے۔
اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ صوبہ پنجاب میں 100 ارب روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے۔ مریم نوازشریف نے کہا کہ بجلی چوری میں ضائع ہونے والے اربوں روپے عوام کی صحت، تعلیم، ترقی پر خرچ کریں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے ہدایت کی کہ بجلی چوری ،سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی کے خلاف زیرٹالرنس پالیسی اپنائی جائے۔ بجلی چور، سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی میں جو جو ملوث ہو، کوئی رعایت نہ کی جائے۔
بجلی چوری کے خاتمے، سخت سزاؤں اور بھاری جرمانوں کے لئے قانون سازی کا بھی فیصلہ کیا گیا، کہا گیا کہ بجلی چوری پہلے ہی قابل دست اندازی جرم ہے، گرفتاریاں اور فوری سزائیں دی جائیں۔ بجلی چوری میں ملوث سرکاری حکام کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ سسٹم کے اندر موجود کالی بھیڑوں کی نشاندہی کرکے قانونی گرفت میں لایاجائے۔پنجاب میں بجلی چوری پہ کوئی رعایت نہیں، زیرو ٹالرنس ہوگی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انرجی منسٹری ، صوبے کی بجلی کی تقسیم کار تمام کمپنیوں (ڈسکوز) کی بھی مانیٹرنگ ہوگی۔
اجلاس میں ٹاسک فورس بھی بنانے کا فیصلہ کیا گیا، جس میں ماہرین اور حکومتی نمائندے شامل ہوں گے۔ ٹاسک فورس وزارت توانائی، ڈسکوزکی کارکردگی اور بجلی چوری کے خلاف آپریشن کی نگرانی کرے گی۔