جسٹس تصدق جیلانی چھ ججوں کے خط پر انکوائری کمیشن کے جج مقرر ہوں گے، فیصلہ ہو گیا

30 Mar, 2024 | 02:57 PM

ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کے معاملے پر وفاقی کابینہ نے انکوائری کمیشن کے قیام کی منظوری دے دی۔ 

 وزیر اعظم میاں شہباز شریف کی زیر صدارت کابینہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن کے قیام کی منظوری دے دی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے انکوائری کمیشن کے لئے سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ریٹائرڈ تصدق جیلانی کا انتخاب کیا ہے۔

 جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی پر مشتمل ایک رکنی کمیشن اسلام آباد ہائی کورٹ کے  چھ ججوں کے خط کے معاملے کی تمام پہلوؤں سے مکمل تحقیقات کرے گا اور  ججز کے الزامات کی انکوائری کر کے  60 روز میں اپنی رپورٹ جمع کروائے گا۔

جسٹس جیلانی نے بھی کونسینٹ دے دی

ذرائع کا کہنا ہےکہ آج کے کابینہ اجلاس میں اٹارنی جنرل کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا اور ان سے اس معاملے پر قانونی رائے لی گئی۔

ذرائع کے مطابق سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی سے بھی باضابطہ طورپر رابطہ کرلیا گیا ہے اور قانونی ٹیم کو بھی یہ بتادیا گیا ہےکہ کابینہ نے سابق چیف جسٹس کے نام پر اتفاق کیا ہے اور کابینہ نے انہیں مکمل مینڈیٹ دیا ہےکہ تحقیقات میں انہیں جس ادارے کی مدد درکار ہے وہ لے سکتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ حکومت کی  لیگل ٹیم کو ہدایت کی گئی ہےکہ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی اس فیصلے سے آگاہ کیا جائے کہ ان سے اس حوالے سے جو طے پایا تھا کابینہ نے اس پر عملدرآمد کردیا ہے۔

کابینہ نے اس حساس معاملہ پر گفتگو سے پہلے بیوروکریٹس کو اجلاس سے اٹھا دیا

یہ معاملہ جب کابینہ اجلاس میں زیرغور آیا تو بیوروکریسی اور غیر متعلقہ افراد کو باہر نکال دیا گیا جب کہ کابینہ ارکان نے جسٹس تصدق جیلانی کے نام پر تسلی کے ساتھ بحث کی اور اس کے بعد  کمیشن کے سربراہ کے تقرر کا اختیار وزیراعظم کو دیتے ہوئے کہاکہ آپ جس کو بھی کمیشن کا سربراہ بنائیں گے ہم آپ کی حمایت کریں گے۔

ذرائع کے مطابق کابینہ نے انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز بھی طے کردیے ہیں جن کا باضابطہ اعلان پریس ریلیز میں کیا جائے گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ  ججز کا  متنازعہ خط

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو  ایک متنازعہ خط لکھ کر مطالبہ کیا کہ ہم جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کے (عدلیہ کے امور میں بعض عناصر کی مداخلت کی) تحقیقات کرانے کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اگر عدلیہ کی آزادی میں مداخلت ہو رہی تھی تو عدلیہ کی آزادی کو انڈرمائن کرنے والے کون تھے؟ ان کی معاونت کس نے کی؟ سب کو جوابدہ کیا جائے تاکہ یہ عمل دہرایا نہ جا سکے، ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں کوئی رہنمائی نہیں کہ ایسی صورتحال کو کیسے رپورٹ کریں۔

سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس، وزیراعظم اور  چیف جسٹس کی ملاقات

چھ ججز کے خط کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان نے فوراً ان ججوں سے ملاقات کی اور سپریم کورٹ کے تمام ججوں کا فل کورٹ اجلاس کنڈکٹ کیا ، پہلے فل کورٹ اجلاس کے بعد وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات ہوئی تھی، اس ملاقات کے بعد ہونے والے فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایگزیکٹو کی عدالتی کاموں میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی اور حکومت ایک ریٹائرڈ غیر جانبدار جج پر مشتمل انکوائری کمیشن بنائے گی۔



مزیدخبریں