ویب ڈیسک: وزیر دفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر وزیر اعظم کو ٹارگٹ بنایا جاتا ہے، کیا یہ انصاف ہے؟ کیا انصاف کے دونوں پلڑے برابر ہیں؟ عدلیہ اپنے کنڈکٹ اور فیصلوں سے پہچانی جاتی ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سیاست جس نہج پر پہنچ چکی ہے سپریم کورٹ کو خود کو اس سے محفوظ رکھنا چاہیے ، عدالت عظمیٰ کا کردار تاریخ ساز ہوگا ،بدقسمتی سے تمام ادارے انتشار کا شکا ر ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ سپریم کورٹ خود کو سیاست کی دلدل سے محفوظ رکھے ،دہشت گردی کا سوال ان سے کریں جو لیکر آئے ہیں، اس وقت کی اسٹیبلیشمٹ کے کہنے پر وزیراعظم کو ٹارگٹ کیاجاتاہے ،کیایہ انصاف ہے؟
وزیر دفاع نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ پلڑے برابر کریں، کیاسابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس کھوسہ نے پلڑے برابر رکھے تھے؟ سپریم کورٹ کے اندر اتحاد کا مظاہرہ نہیں ہورہاتو سیاسی جماعتوں کوکیسے اتحاد کا کہیں گے ؟انہوں نے کہا کہ سیاست سیاستدانوں تک رہنے دیں، جن اداروں کے ہاتھ میں ترازو ہے وہاں سیاست داخل نہ ہونے دیں، سیاست کو ایسے اداروں میں نہ لے کرجائیں جن کاکام انصاف ہے، مذاکرات کے بارے میں پتہ نہیں مگر کمیٹی کی سرکاری حیثیت نہیں۔