ویب ڈیسک : سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ عزم استحکام آپریشن میں بھی یکسوئی نہیں پائی جارہی، مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی گئی، ملک میں سرمایہ کاری کے لیے ہم اب تک چین کا اعتماد بحال نہیں کرسکے۔
اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شفاف انتخابات کرائے جائیں، نئے انتخابات کرائے جائیں، اسٹبلشمنٹ انتخابات سے دور رہے، جے یو آئی کی شوریٰ نے سیاسی جماعتوں سے رابطہ کا بھی جائزہ لیا ہے، اس حکومت میں اتنا دم خم نہیں کہ ہماری شکایات کا ازالہ کرسکے، شفات انتخابات کی ضمانت کے بغیر منانے اور راضی کرنے کے الفاظ کی کوئی وقعت نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو خوش آمدید، تحریک انصاف کی قیادت میں یکسوئی کا فقدان ہے، پی ٹی آئی وفود ہدایات لے کر آتے ہیں لیکن مذاکراتی ٹیم کا اعلان نہیں کیا، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ جے یو آئی سے اتحاد نہیں چاہتے، سربراہ سنی اتحاد کونسل نے بیان دیا ہے کہ جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہیں ہوسکتا، پی ٹی آئی کے خلاف ہمارا موقف اور تحفظات سنجیدہ ہیں۔
ریاستی اداروں سے متعلق بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تمام ادارے اپنے دائرہ کار سے وابستہ ہوجائیں، ملکی دفاع کا مسئلہ ہو تو پوری قوم شانہ بشانہ کھڑی ہے، سیاسی معاملات میں مداخلت خود ان کے حلف کی نفی کرتا ہے، عزم استحکام آپریشن میں بھی یکسوئی نہیں پائی جارہی، مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی گئی، ملک میں سرمایہ کاری کے لیے ہم اب تک چین کا اعتماد بحال نہیں کرسکے۔
امریکہ سے سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ امریکی ایوان نمائندگان نے 8 فروری کے الیکشن کو مشکوک قرار دیا ہے، امریکا پاکستان کے معاملات سے دور رہے، مداخلت کی اجازات نہیں ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی کہاں کھڑی ہے؟ کیا یہ سفارتی ناکامی نہیں ہے، سرحدوں پر جو کچھ تم کررہے ہو یہ ملکی مفاد میں نہیں بلکہ بیرونی اقاؤں کے مفاد میں ہے۔
فاٹا پر اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ سابق فاٹا کو ضم کرتے ہوئے ایک سو ارب روپے دینے کا کہا گیا مگر عمل کیا ہوا، ہمیں تو ریاستی اداروں کے خلاف زبان نہ کھولنے کا کہا جاتا ہے مگر ادارے عوام کا احساس کب کریں گے، چین کے ساتھ تعلقات کا دوام چاہتے ہیں، ابھی تک چین کا اعتماد سرمایہ کاری کاری کے لئے بحال نہیں ہوسکا ہے۔
ریاست پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست کو بھی اپنے رویوں پر غور کرنا ہوگا، شوریٰ نے کسی باضابطہ اتحاد میں جانے کا انتظار کئے بغیر اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اگر سیاسی جماعتوں کے درمیان باہمی تعاون کا ماحول پیدا ہوتو ہم اسے قابل عمل بنائیں گے۔
افغانستان کے موضوع پر بات کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ آج کہا جارہا ہے کہ افغانستان میں کاروائی کریں گے، پاکستان کے اندر دہشتگردی روکنے میں ناکامی پر پردہ ڈالنے کے لئے افغانستان پر حملہ کرنا چاہتے ہو، کیا یہ حقیقت نہیں کہ ترقیاتی فنڈز کا 10 فیصد کے پی کے میں دہشتگردوں کو نہیں دیا جاتا، کیا آپ دہشتگردوں کے سامنے بے بس ہیں؟ بہت سے ایسے سوالات ہیں جو اٹھا کر ریاست کے لئے مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتے، اگر کچھ کسی کا مفاد ہے تو وہ غیر ملکی مفادات کا ہے، امریکیوں کو اڈے دے کر 20 سال آپ بمباری نہیں کراتے رہے، 5 اگست کو یوم یکجہتی کشمیر منائیں گے، فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکہ کی نظر میں تو امارت اسلامیہ اور حماس بھی دہشتگرد ہے، ہم تمام مسلمان حکومتوں کو کہتے ہیں کہ آپ وہ فرض ادا نہیں کررہے جو تقاضا ہے۔