(ریحان گل)لاہور کا اہم منصوبہ پنجاب حکومت کی عدم دلچسپی کا شکار ہے، بھاٹی گیٹ کی بحالی کے منصوبے کو پس پشت ڈال دیا گیا،پنجاب حکومت نےمنصوبے کو ڈراپ کرنے یا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بنانے کا مشورہ دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق والڈ سٹی اتھارٹی کی جانب سے 90 کروڑ روپے کی لاگت سے بھاٹی گیٹ سے ٹیکسالی تک کے علاقے کی بہتری اور بحالی کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا، منصوبے کے تحت 1030 دکانوں اور مکانوں کے اگلے حصے کو ڈویلپ کیا جانا تھا، 105 چھوٹی بڑی گلیوں کی تعمیر و مرمت کی جانی تھی، سیوریج لائنز کی مرمت اور بجلی کے تاروں کو زیر زمین منتقل کیا جانا تھا، بھاٹی گیٹ کے اندر تاریخی عمارتوں کو محفوظ بنانا تھا، سیوریج اور واٹر سپلائی کا نظام بہتر کیا جانا تھا اور بجلی اور ٹیلی فون کی تاروں کو زیر زمین منتقل کرنے کاکام کیا جانا تھا۔
والڈ سٹی اتھارٹی کی جانب سے منصوبہ منظوری کے لئے پنجاب حکومت کو بھجوایا گیا،لیکن پنجاب حکومت نے منصوبہ کی منظوری دینے کی بجائے اسے موخر کرنے یا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت منتقل کرنے کی ہدایت کردی ہے، ذرائع کے مطابق پرائیویٹ سرمایہ کاری صرف کمرشل منصوبوں کے لئےآفر کی جاتی ہے لیکن اس منصوبے میں کمرشل ویلیو نہ ہونے کے باعث پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کام نہیں کیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ والڈ سٹی اتھارٹی نے اندرون بھاٹی گیٹ کی بحالی کا منصوبہ تیار کیا تھا، 90 کروڑ کی لاگت سے بھاٹی گیٹ سے ٹیکسالی تک بحالی کا کام کیا جانا تھا،پہلے فیز میں بھاٹی سے تاویلہ شیخاں تک کام کیا جائے گا، 77228 مربع میٹر علاقے کے خدوخال بہتر بنانے پر غور کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں مریم زمانہ مسجد کی بحالی اور علی پارک کو قلعہ سے منسلک کرنے کی منطوری دی گئی، محکمہ بلدیات اور والڈ سٹی اتھارٹی نے مل کر ان سکیموں کو منظور کیااور محکمہ بلدیات ان سکیموں کا بجٹ جاری کرنا تھاجس سے ان عمارتوں کی تاریخی حیثیت کو بحال کیا جانا تھا۔