(ملک اشرف)لاہور ہائیکورٹ نے ایل ڈی اے کےکمرشلائزیشن اور تغیر فیس وصولی کے خلاف تحریری فیصلہ جاری کیا،ہائیکورٹ کے 39 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے کو عدالتی نظیر بھی قرار دیا گیا ہے،سٹی فورٹی ٹو نے عدالتی فیصلے کی کاپی حاصل کرلی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس عائشہ اے ملک نے لرننگ الائنس پرائیویٹ لمیٹڈ و دیگر درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کیا،ہائیکورٹ کے 39 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے کو عدالتی نظیر بھی قرار دیا گیا ہے،سٹی فورٹی ٹو نے عدالتی فیصلے کی کاپی حاصل کرلی، فیصلے کے مطابق ایل ڈی اے کسی بھی جائیداد کے تغیر یا کمرشلائزیشن کیلئے فیس مقرر نہیں کر سکتا۔
جائیداد کی حیثیت تبدیلی کیلئے ایک بار کی فیس کا تقاضہ ایل ڈی اے ایکٹ کی دفعہ 28 کے تحت جائزنہیں ہے،ایل ڈی اے پہلے سے کمرشل ڈکلیئرڈ علاقوں میں ایک اخبار اشتہار کے ذریعے کنورشن فیس کا تقاضہ نہیں کر سکتا،ایل ڈی اے کا مقصد ہی یہی ہے کہ وہ حکومتی اداروں کیساتھ مل کر ماسٹر پلان ، سوریج میں بہتری اور سالانہ ترقیاتی پروگرامز بنائے،ایل ڈی اے کو حکومتی معاونت کیلئے تشکیل دیا گیا جو شہری ترقی کے مختلف سکیمز کی تجاویز دے۔
ایل ڈی اے کو لوکل گورنمنٹ کے اختیارات کو غصب کرنے کیلئے نہیں بنایا گیا تھا،ایل ڈی اے کا شہریوں سے فیس وصولی کے بعد حساب نہ دینا گڈ گورننس نہیں ہے،عوامی ادارے پر لازم ہے کہ وہ اپنے اخراجات اور ریکوری کو واضح کرے،عوام کو یہ جاننے کاحق ہے کہ ان کی جیب سے حاصل کی گئی فیس کا استعمال کہاں کیا گیا،ایل ڈی اے کے کمرشلائزیشن قانون کی آڑ میں ریونیو اکٹھا کر کے جنرل ڈویلپمنٹ کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
ہائوسنگ، ٹریفک، ٹرانسپورٹ، ایجوکیشن، واٹر سپلائی، سیوریج میں بہتری ایل ڈی اے کی ذمہ داری ہے،ایل ڈی اےنے پلاننگ اخراجات سے متعلق کوئی بھی دستاویزات عدالت میں پیش نہیں کیں،ایل ڈی اے نے کمرشلائزیشن کی مد میں پہلے سے وصول کی گئی رقم کے استعمال سے متعلق بھی عدالت کو آگاہ نہیں کیا۔
2008ء اور 2009ء رولز کے تحت ایل ڈی اے نے ریونیو کی مد میں وصول رقم کا الگ اکائونٹ بنانا تھا مگر اس کے متعلق بھی عدالت کو نہیں بتایا گیا،ٹیکس اجتماعی بوجھ کا حصہ ہوتا ہے جبکہ فیس کسی خاص مقصد کیلئے حاصل کی جاتی ہے،ریکارڈ سے کہیں ثابت نہیں کیا گیا کہ ایل ڈی اے نے کمرشلائزیشن فیس کے ذریعے انہی علاقوں کی بہتری کیلئے کام کیا ہو۔
ایک سکیم سے حاصل کی گئی کمرشلائزشن یا تغیر فیس کی وصولی کے بعد اسی سکیم میں ان فنڈز کے استعمال کا کچھ نہیں بتایا گیا،2013ء میں ترمیم کے ذریعے ایل ڈی اے کو حکومتی مداخلت کے بغیر فیسوںکی وصولی کے اختیار کو بڑھایا گیا،ایل ڈی اے ایکٹ کی ترمیم کے بعد اتھارٹی کو احتساب کا پابند کئے بغیر ریکوری کا اختیار دیا گیا۔