(مانیٹرنگ ڈیسک)ملتان کے ڈپٹی کمشنر نے 3 بھائیوں سمیت 4 ٹک ٹاکرز کو ایک مہینےکی نظربندی پر سینٹرل جیل بھیج دیا، ٹک ٹاکرز کے اہلخانہ نے غیرقانونی نظربندی کے خاتمے کیلئے ہائیکورٹ ملتان بینچ سے رجوع کرلیا۔
ڈپٹی کمشنر نے 3 ایم پی او کے تحت ٹک ٹاکرز کی نظر بندی کے احکامات جاری کیے تھے، ٹک ٹاکرز پر سنسنی خیز ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرکے دہشت اور خوف پھیلانے کا الزام تھا۔ہائیکورٹ نے نظر بندی کے خلاف 2 اگست کو جواب طلب کرلیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹک ٹاکرز غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ، نہ ریکارڈ یافتہ ہیں، ٹک ٹاکرز نے ویڈیوز کے ذریعے لوگوں کو مشتعل نہیں کیا ہے، ٹک ٹاکرز تینوں بھائی پٹرول پمپ پر سیکیورٹی گارڈ ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ نظر بندی کے احکامات غیر قانونی ہیں،جنہیں کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہےکہ ٹک ٹاک ایپ نوجوانوں کیلئے شہرت حاصل کرنے ایک ذریعہ بن چکی ہے، لوگ عام سماجی رابطوں کے بجائے سوشل میڈیا رابطوں کو ترجیح دیتے نظر آتے ہیں، کچھ ایسے نوجوان ہیں جن کے دیکھتے ہی دیکھتے لاکھوں فالورز ہوچکے ہیں، نوجوان عجیب وغریب ویڈیوز بناکر مقبول ہونے کے دوڑ میں لگے ہوئے ہیں.