سٹی42: خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی ضمانت منسوخی کیلئے نیب نظر ثانی اپیل کی تیاری مکمل، نیب کی نظر ثانی اپیل کے ڈرافٹ کو چیئرمین نیب کی منظوری سے عید کے بعد سپریم کورٹ میں دائر کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے کی گئی اپیل میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے خواجہ برادران کے خلاف کیس کے بنیادی اور اہم شواہد کو نظر انداز کیا، اگر سپریم کورٹ کے فیصلے میں آبزرویشن ختم نہ کی گئی تو ٹرائل کورٹ کی کارروائی پر اثرانداز ہو سکتی ہیں، سپریم کورٹ کا کیس کے میرٹس کو دیکھنا پراسیکیوشن کے کیس کو کمزور کر سکتا ہے۔
اپیل میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ضمانتوں کے معاملے پر تفصیلی فیصلوں کی حوصلہ شکنی کر چکے ہیں، سپریم کورٹ کی جاری ہدایات کے مطابق ملزمان کی ضمانتوں کے فیصلے 4 یا 5 صفحات پر مشتمل ہونے چاہیں، نیب نے قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد درخواست گزاروں کے خلاف کاروائی کی، اس پٹیشن کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کی مزید معاونت بھی کی جائے گی۔
اپیل میں مزید کہا گیا کہ ضمانت کے موقع پر عدالت کو دستیاب شواہد پر سرسری جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کرنے کا اختیار ہے، معزز عدالتی بنچ نے ضمانت کی سطح پر شواہد کا گہرائی سے جائزہ لیا اور کیس کے میرٹس کی تفصیلی انکوائری کی، معزز عدالت نے فیصلے میں سعد رفیق کے وکیل کے پیراگون کو ہونے والی ادائیگیوں میں مفروضوں پر یقین کیا ہے۔
مطابق نیب کی جانب سے کی گئی اپیل میں کہا گیا کہ ریکارڈ پر موجود شواہد واضح کرتے ہیں کہ سعد رفیق اور ان کے خاندان نے فرنٹ مین کے ذریعے پیراگون کو استعمال کیا اور اثاثے بنائے، فیصلے میں سیاسی انجیئرنگ سے متعلق جو بات کی گئی نیب اس پر یقین نہیں رکھتا، خواجہ سعد رفیق اور دیگر کے خلاف انکوائری بغیر کسی ڈر و خوف کے اس وقت شروع ہوئی جب ان کی جماعت اقتدار میں تھی۔
مزید کہا گیا کہ نیب معزز عدالت سے درخواست کرتا ہے کہ حقائق کی روشنی میں خواجہ برادران کے ضمانت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔