محکمہ بلدیات کا لاہور سے سوتیلی ماں کا سلوک

30 Jul, 2019 | 05:15 PM

Sughra Afzal

(راؤ دلشاد حسین) محکمہ بلدیات نے سالانہ ترقیاتی سکیموں پر پابندی کا حکم نامہ واٹس ایپ پر جاری کردیا، ایڈمنسٹریٹر بلدیہ اور چیف آفیسر کے کروڑوں روپے کے فنڈز خرچ کرنے کے اختیار پر پابندی لگادی گئی۔

واٹس ایپ نوٹ کے مطابق تاحکم ثانی میٹروپولیٹن کارپوریشن اور دیگر بلدیاتی ادارے ترقیاتی فنڈز سے کوئی نئی اسکیم شروع نہیں کرسکیں گے، ایم سی ایل 3 ارب 49 کروڑ جبکہ محکمہ بلدیات اربوں کی ترقیاتی سکیمیں شروع نہیں کرسکیں گے۔

رواں مالی سال محکمہ لوکل گورنمنٹ کی طرف سے 3 ارب 49 کرور 5 لاکھ 45 ہزار کی ترقیاتی سکیمیں لگائی گئیں، شہر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت دہلی گیٹ کے باہر انڈر گراؤنڈ پارکنگ پلازہ کی تعمیر اور ماڈل مویشی منڈی کیلئے 11،11 کروڑ، واٹر میٹرز کی تنصیب کیلئے 11 کروڑ، یونین کونسلز کی نئی عمارتوں کیلئے 55 کروڑ کے فنڈ خرچ نہیں ہوں گے۔

تاریخی مسجد وزیر خان کے10  کروڑ، مریم زمانی مسجد کیلئے 4 کروڑ، خطرناک عمارتوں کی بحالی کے منصوبوں پر 5 کروڑ، کوٹ لکھپت کی گلیوں کیلئے 50 لاکھ، فتح گڑھ، خیبر ٹاؤن، تلس پورہ، چمن پارک کی گلیوں کیلئے 46 لاکھ 95 ہزار خرچ نہیں ہوسکیں گے۔

شاکر روڈ اچھرہ کی تعمیر کے 60 لاکھ، یونین کونسل 86 کی تکیہ لہری شاہ سٹریٹ اور یونین کونسل 94 کی اسکندریہ کالونی کی گلیوں کیلئے 50 لاکھ خرچ نہیں ہوں گے۔

یونین کونسلز 82، 89 ،90 ،91 اور 97 کی سڑکوں کی  تعمیر کیلئے 3 کروڑ رک گئے، یوسی 94 کی حاجی پارک سٹریٹ ایک کروڑ، شاہی قلعہ میں ورثہ کے تحفظ اور فروغ کے ایک کروڑ، بلدیاتی اداروں میں آئی ٹی بیسڈ مانیٹرنگ سسٹم کی تنصیب کے 5 کروڑ بھی خرچ نہیں ہوسکیں گے۔

پائلٹ پروجیکٹ برائے ویسٹ ٹو انرجی کیلئے 10 کروڑ، محکمہ بلدیات کے انرجی آڈٹ اور سولرائزیشن کیلئے 10 کروڑ، تحصیلوں کے ماسٹر پلان کیلئے 10 کروڑ، سالڈ ویسٹ سورٹنگ اینڈ کمپوزیٹنگ پروجیکٹ کیلئے 5 کروڑ 20 لاکھ خرچ کرنے کے فنڈز بھی روک دیئے گئے۔

میٹروپولیٹن کارپوریشن اور محکمہ بلدیات کی ترقیاتی سکیمیں شروع نہ ہونے سے شہر کی گلیاں اور سڑکیں خستہ حالی کی مزید تصویر پیش کرینگی۔

مزیدخبریں