سٹی42: خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود کو 10،10 سال قید بامشقت کی سزا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سنائی گئی۔
سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ پر مقدمہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 5 اور9 کی دفعات کے تحت درج تھا جب کہ سائفرکیس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگائی گئی تھی۔ سیکرٹ ایکٹ 1923 سیکشن 5 حساس معلومات کو جھوٹ بول کر آگے پہنچانے سے متعلق ہے، سیکرٹ ایکٹ 1923 کا سیکشن 9 جرم کرنےکی کوشش کرنے یا جرم کرنے کی حوصلہ افزائی کرنے سے متعلق ہے۔
اب تک ہونے والی پریکٹس کے مطابق کسی کے پاس قانوناً خفیہ قرار دی گئی دستاویز، پاس ورڈ یا کسی حساس تنصیب کا یا کسی نوعیت کی خفیہ ریاستی منصوبہ بندی کا خاکہ ہو اور وہ اس کے استعمال سے ریاست کو نقصان پہنچانے کا مرتکب ہو یا یسی کوشش کر رہا ہو تو سیکشن 5 لگتی ہے، خفیہ قرار دی گئی دستاویزات رکھنے کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے نہ کرنے پربھی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا سیکشن 5 لاگو ہوتا ہے ۔
پاکستان پینل کوڈ سیکشن 34 کے تحت شریک ملزمان کا کردار بھی مرکزی ملزم کے برابر تصور کیا جاتا ہے، سیکرٹ ایکٹ 1923، سیکشن 5 کی سب سیکشن 3 اے کے تحت سزائے موت بھی ہوسکتی ہے جب کہ سیکرٹ ایکٹ 1923 سیکشن 5 کی سب سیکشن 3 اے کے تحت قید کی سزا زیادہ سے زیادہ14 سال ہوسکتی ہے۔