سٹی42: نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرِ صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا. اجلاس میں 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا.
اجلاس میں وفاقی وزراء ڈاکٹر شمشاد اختر، سمیع سعید، شاہد اشرف تارڑ، وزراءِ اعلی جسٹس (ر) مقبول باقر، جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ، سردار علی مردان ڈومکی اور متعقلہ اعلی حکام نے شرکت کی.
اجلاس کو ملکی مجموعی اقتصادی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا.
وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کا پیسہ عوام کا پیسہ ہے، لہذا تمام ترقیاتی منصوبوں کا محور عوامی فلاح و بہبود ہونا چاہئیے.قومی نوعیت کے بڑے ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کرکے انکی معینہ مدت میں تکمیل یقینی بنائی جائے. مواصلاتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی، پن بجلی و آبی ذخائر کی ترقی، زراعت، صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ افرادی قوت بالخصوص نوجوانوں کی ترقی کو ترقیاتی بجٹ میں خصوصی اہمیت دی جائے.
وزیرِ اعظم نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل ملک میں معاشی فیصلہ سازی کیلئے صوبوں اور وفاق پر مشتمل سب سے بڑا آئینی ادارہ ہے. وفاقی حکومت ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے فیصلہ سازی میں صوبوں کی مشاورت کو کلیدی اہمیت دیتی ہے. خوش آئندہ بات ہے نگران حکومت کے قلیل دورِ میں ملکی ترقیاتی اہداف کے حصول میں خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی.بے شمار معاشی چیلنجز کے باوجود عوامی فلاح کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرکے ہی ملکی ترقی کا حصول ممکن ہے.
6 نکاتی ایجنڈا
اجلاس میں قومی ترقیاتی بجٹ مالی سال 2024-25 کیلئے ترجیحات و راہنما اصول منظوری کیلئے پیش کئے گئے. اجلاس کو بتایا گیا کہ نئے راہنما اصولوں کے مطابق قومی نوعیت کے ایسے ترقیاتی منصوبے جن پر 80 فیصد کام مکمل ہے انکی تکمیل کیلئے بجٹ میں رقم ترجیحی بنیادوں پر مختص کی جائے گی. اور ترقیاتی بجٹ میں قومی نوعیت کے نئے منصوبوں کیلئے صرف 10 فیصد رقم مختص کی جائے گی. قومی اقتصادی کونسل نے ہدایت کی کہ نئے منصوبوں کو ترقیاتی بجٹ میں شامل کرتے وقت یہ تعین کرلیا جائے کہ صرف ایسے نئے منصوبے ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہوں جو ٹھوس ترقیاتی نتائج پر مبنی ہوں.
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ آئندہ مالی سال کے قومی ترقیاتی بجٹ میں صوبائی نوعیت کے منصوبوں کی شمولیت کی بجائے صرف نئے انضمام شدہ اضلاع (سابقہ فاٹا) اور 20 پسماندہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہونگے. وزیرِ اعظم نے ہدایت دی کہ پسماندہ اضلاع کی فہرست مرتب کرنے کیلئے مقرر کردہ معیار کا ازسر نو جائزہ لے کر اسے بہتر کیا جائے تاکہ ملک کے تمام پسماندہ اضلاع کی اس فہرست میں شمولیت یقینی ہو.
قومی اقتصادی کونسل نے یہ بھی ہدایت کی کہ نئے انضمام شدہ اضلاع اور پسماندہ اضلاع کی ترقی کے اہداف کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کیا جائے اور وہاں کے لوگوں کو روزگار کی فراہمی سے انکی معاشی ترقی یقینی بنائی جائے.
اجلاس میں وفاقی پی ایس ڈی پی (2023-24) کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا. اس حوالے سے اجلاس کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی کی سفارشات پیش کی گئیں. کونسل نے ایپکس کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ وزیرَ اعظم کے پروگرام برائے ترقیِ نوجوانان بالخصوص اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام اور یوتھ اینڈوامنٹ اسکالر شپ فار ٹیلنٹڈ اسٹوڈنٹس کو قومی ترقیاتی بجٹ میں بھرپور طریقے سے جاری و ساری رکھا جائے اور اس امر کیلئے فنڈنگ یقینی بنائی جائے.
اجلاس میں کونسل کو تیرہویں پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے کی ترجیحات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا. اجلاس کو بتایا گیا کہ تیرہویں پانچ سالہ ترقیاتی پلان کے تحت ملک بھر میں مختلف علاقوں کی ترقی، ماحول و موسمیاتی تبدیلی، سیاحت، زراعت، صنعت، توانائی، گورننس، بیرونی سرمایہ کاری، چھوٹے اور درمیانی سطح کے کاروبار کو سہولت، گورننس کے طریقہ کار کی بہتری اور سرکاری امور کی انجام دہی و سروس ڈیلوری کیلئے ٹیکنالوجی کیلئے اقدامات پر بھرپور توجہ دی جائے گی. کونسل نے تیرہویں پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے میں ان شعبہ جات پر توجہ مرکوز کرنے کی منظوری دیتے ہوئے یہ ہدایت کی کہ اس مسودے کو حتمی شکل دے کر منظوری کیلئے پیش کیا جائے.
اجلاس کو عالمی مالیاتی ادارے کے اشتراک سے پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ ایسسمنٹ (PIMA) اور کلائمیٹ PIMA کی رپورٹ پیش کی گئی. اجلاس کو رپورٹ کے تناظر میں مرتب کی گئیں سفارشات سے بھی آگاہ کیا گیا. کونسل نے لائحہ عمل کی منظوری دیتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچاؤ اور قدرتی آفات سے نبردآزما ہونے کیلئے حکمت عملی کو جدید اور بین الاقوامی خطوط پر استوار کرنے کی ہدایت کی.
قومی اقتصادی کونسل نے رواں مالی سال میں ترقیاتی اعشاریوں کا بھی جائزہ لیا. اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں مالی سال میں معاشی ترقی کی سالانہ شرح نمو کے 3.5 فیصد ہدف کے حصول کیلئے پہلی سہ ماہی میں مجموعی معاشی شرح نمو 2.1 فیصد رہی. اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ نگران حکومت کے معاشی بحالی کے ٹھوس اقدامات کی بدولت ملکی معیشت میں بہتری آرہی ہے اور تجارتی خسارے میں کمی واقع ہوئی. اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ (جولائی تا دسمبر 2023) میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) نے اپنے ہدف سے ذیادہ ٹیکس جمع کیا جبکہ غیر ملکی کرنسی کے غیر قانونی کاروبار اور انسداد اسمگلنگ کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی بدولت روپے کی قدر مستحکم ہوئی اور سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلاتِ زر میں بھی اضافہ ہوا. کونسل نے معاشی اہداف کے حصول کیلئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان اقدامات کو مزید تیز تر کرنے کی ہدایت کی.
اجلاس کو پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کیلئے قومی اقتصادی کونسل کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی. کونسل نے ہدایت کی کہ صرف ایسے منصوبوں کی آئندہ قومی ترقیاتی بجٹ میں شمولیت یقینی بنائی جائے جن پر کام تیزی سے جاری ہے اور کلائمیٹ فنانس پر بھرپور توجہ مرکوز کی جائے کیونکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے ذیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے. اسکے علاوہ کونسل نے پورے ملک میں عوامی فلاح اور معاشی ترقی کے صحیح منظر نامے کیلئے تمام صوبوں اور وفاق کے تعاون سے ایک ملٹیپل انڈیکیٹر کلسٹر سروے (MICS) منعقد کرنے کی بھی ہدایت کی.