ویب ڈیسک:پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش دھماکے میں 59افراد شہید اور 157 افراد زخمی ہوگئے۔
سکیورٹی حکام کے مطابق خودکش حملہ آور مسجد کی پہلی صف میں تھا۔سکیورٹی حکام نے تصدیق کی ہےکہ پولیس لائنز میں ہونے والا دھماکا خودکش حملہ تھا۔عینی شاہدین کا کہنا ہےکہ دھماکا اس وقت ہوا جب مسجد میں نماز ادا کی جارہی تھی۔نماز کے دوران 200سے زاہد لوگ مسجد کے ہال میں تھے.سکیورٹی حکام کا کہنا ہےکہ پولیس لائنز میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا اور خودکش حملہ آور مسجد کی پہلی صف میں موجود تھا جس نے نماز کےدوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
دھماکے کے بعد مسجد کی چھت نیچے آگری اور مسجد منہدم ہوگئی۔ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ دور دور تک سنی گئی جس میں متعدد افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔ مسجد کاملبہ اٹھانے کے ہے ہیوی مشینری کے زریعے ریسکیو آپریشن جاری ہے پولیس لائنز صدر کا علاقہ ریڈزون میں ہے جو ایک حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے.
ذرائع کا کہنا ہےکہ دھماکے کے بعد ریسکیو اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ ہے، شہید ہونے والے افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے سانحہ میں شہید ہونے والے افراد کی نماز جنازہ پولیس لائن میں ادا کردی گئی ہے۔
پشاور دھماکے کے بعد دارالحکومت اسلام آباد میں سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ۔آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے اسلام آباد میں سکیورٹی ہائی الرٹ کے احکامات جاری کردئیے۔تمام داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ بڑھا دی گئی،سیف سٹی کے ذریعے مانیٹرنگ کی جارہی ہے،اہم ناکہ جات اور عمارتوں پر سنائپرز تعینات کر دیے گئے ہیں۔ تفتیشی حکام نے جائے حادثہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہے سانحہ کی رپورٹ جلد ہی صوبائی وفاقی حکومتوں کو ارسال کی جائے گی۔
ترجمان پولیس کے مطابق اسلام آباد کیپیٹل پولیس تھرمل امیجنگ کی صلاحیت سے لیس ہے۔شہریوں کو دوران چیکنگ پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
دوسری جانب نگران وزیراعلیٰ نے صوبے میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے صوبے بھر میں قومی پرچم سرنگوں رہیں گے۔