(ملک اشرف) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے سکول ٹیچر کی دوبارہ بھرتی کیخلاف اپیل میں دوران سماعت ریمارکس دئیے ہیں کہ الخیر یونیورسٹی ڈگریاں فروخت کرتی ہے، ہم الخیر یونیورسٹی کو نہیں مانتے، ایچ ای سی اگر 5 سالہ بچے کو دی گئی پی ایچ ڈی کی ڈگری کو تسلیم شدہ قرار دے کیا ہم مان لیں گے؟
لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سکول ٹیچر کو دوبارہ بھرتی کرنے کیخلاف ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کی اپیل پر سماعت کی ۔سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جعلی ڈگری کی بنیاد پرٹیچرکونوکری سےبرخاست کیا تھا، ہائیکورٹ کےحکم کےبعد سکول ٹیچر سیدہ سعدیہ کو دوبارہ بھرتی کیا گیا، سکول ٹیچر سیدہ سعدیہ نے الخیر یونیورسٹی کی بی سی ایس کمپیوٹر سائنسز کی بنیاد پر نوکری سے برخاست کرنے کا اقدام چیلنج کیا تھا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نےریمارکس دئیےالخیر یونیورسٹی کو تو ہم نہیں مانتے، سرکاری وکیل بولامحکمہ نے الخیر یونیورسٹی کی 2009ء سے پہلے کی جاری کی گئی ڈگریوں کو تسلیم شدہ قرار دیا، چیف جسٹس نے کہاالخیر یونیورسٹی کو کیا اختیار ہے کہ اس قسم کی ڈگریوں کو تسلیم شدہ قرار دے؟
عدالت نے درخواست باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرتےہوئےایک ہی نوعیت کے تمام کیسز یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔