ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ نے تمام سکولوں کی از سر نو رجسٹریشن ایک ماہ کے بعد دوبارہ کرنے کا حکم دے دیا ،عدالت نے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو سکول بسوں کے لئے رولز بنانے کے لئے پندرہ روز کی مہلت دے دی ،عدالت نے لاہور کی تمام سڑکوں کی ری ڈیزائننگ کے لئے ٹیپا کی کمیٹی بنانے کا حکم دے دیا .
جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک کے متعلق کیس کی سماعت کی ،سیکرٹری سکولز خالد نذیر وٹو، سی ای او سکولز ایجوکیشن نذیر حسین پنجاب حکومت کے لاء افسر کے ہمراہ پیش ہوئے ، جسٹس شاہد کریم نے سیکرٹری سکولز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے یہ سب سے اہم پٹیشن ہے ، عدالت اور حکومت جو اقدامات کررہی ہے ، ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی ان کو سبوتاژ کرے ، آپ سے صرف یہی درخواست ہے کہ ایسی پالیسی بنا دیں کہ سکولز بسز لازمی بنادیں ،یہ بات ہم ڈیٹا کی بنیاد پر کہہ رہے کہ کیسے سکولوں کی ٹریفک ماحول کو خراب کررہی ہے ، سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ایک واضح پالیسی دینی چائیے ، موجود پالیسی کنفویزنگ ہے، کم از کم پچاس فیصد بچوں کو بسوں پر سکول ان چائیے ،موجودہ اقدامات کافی نہیں ہیں ، سیکرٹری سکولز نے عدالت کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اٹھارٹی نے یہ کام کرنا ہوتا ہے اور اس کا سربراہ ڈپٹی کمشنر ہے، فاضل جج نے سیکرٹری سکولز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ پندرہ روز میں واضح پالیسی بنادیں ،تاکہ اس پر عمل درآمد ہوسکے ، قانون کو بہت واضح ہونا چائیے ، موجودہ قانون واضح نہیں ، وکیل پنجاب حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اس قانون کے نیچے مزید رولز بنیں گے، جسٹس شاہد کریم نے پنجاب حکومت کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ آئندہ سماعت پر رولز بنا کر لائیں۔
ممبرماحولیاتی کمیشن نےکہاعدالت نے24 ستمبرکوواضح احکامات دیئےکہ ہرسکول کے پاس بس ہونا ضروری ہے،محکمہ تعلیم نے اس پرکوئی عملدرآمد نہیں کیا، پنجاب حکومت کے وکیل نےکہااس حوالےسےایس اوپیزبنا رہے ہیں۔
جسٹس شاہدکریم نےٹریفک جام کی صورتحال پراظہارتشویش کرتے ہوئے کہا لاہورکی تمام سڑکوں پرٹریفک جام رہتی ہے، اس کا انجینئرنگ حل ہونا چاہیے، ٹیپا کی کمیٹی بنائی جائے، جولاہور کے ٹریفک جام کا انجینئرنگ حل نکالے۔
جسٹس شاہدکریم نےریمارکس دیئےہم امید کرتےہیں کہ اگلا سال اچھےماحول کیساتھ شروع ہوگا،کیس کی مزیدسماعت دوہفتوں کیلئےملتوی کردی گئی۔