ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

2018ء مسلم لیگ (ن) پر بھاری رہا

2018ء مسلم لیگ (ن) پر بھاری رہا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(عمر اسلم) 2018ء مسلم لیگ (ن) پر بھاری رہا۔ اقتدار گیا، بیگم کلثوم نواز وفات پاگئیں۔ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف پابند سلاسل ہوئے۔ 2018ء کا آغاز مسلم لیگ (ن) کے اقتدار کے ساتھ تھا۔ لیکن 31 دسمبر کو جب یہ سال ختم ہو رہا ہے تو یہ جماعت مشکلات میں گھری ہوئی ہے۔

سال 2018ء کے دوران عدالتیں، پیشیاں گرفتاریاں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے مقدر رہیں۔ نواز شریف اور مریم نواز نے ''ووٹ کو عزت دو'' کے نعرے کے زیر اہتمام جلسوں کا اہتمام کیا۔ 25 جولائی 2018ء کے انتخابات کے قریب مسلم لیگ (ن) کی قیادت نظریاتی طور پر دو دھڑوں میں تقسیم ہوچکی تھی۔ نواز شریف اور مریم نواز اداروں پر تنقید کر رہے تھے، جبکہ میاں شہباز شریف اداروں کے خلاف بات کرنے سے گریزاں رہے۔

 بیگم کلثوم نواز کی طبیعت خراب ہونے کی اطلاعات ملیں تو میاں نواز شریف اور مریم نواز لندن چلے گئے۔ 6 جولائی کو ایون فیلڈ کیس میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7 اور کیپٹن (ر) صفدر کو 7 سال کی سزا ہوئی تو (ن) لیگی قیادت نے وطن واپس آنے کا فیصلہ کیا۔ نواز شریف اور مریم نواز کو 13 جولائی کو لاہور ائیر پورٹ سے گرفتار کر کے اڈیالہ جیل پہنچا دیا گیا۔ (ن) لیگ 25 جولائی کو عام انتخابات میں مرکز تو کیا صوبے میں بھی حکومت نہیں بنا پائی۔ 11 ستمبر کو بیگم کلثوم نواز کا لندن میں انتقال ہوا۔ پیرول پر میاں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر رہا ہوئے۔ جنازے میں شرکت اور تدفین کے بعد انہیں پھر اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔ کچھ دن کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر تینوں کو رہا کر دیا۔

اکتوبر میں صدر مسلم لیگ (ن) و قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہبازشریف کو آشیانہ اقبال سکینڈل میں نیب نے گرفتار کرلیا۔نیب نے حمزہ شہباز شریف اور سلمان شہباز شریف کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا۔ سلمان شہباز تحقیقات کا سامنا کرنے سے بچنے کے لئے ملک سے چلے جاتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف کو بھی بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا۔

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو 24 دسمبر کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنائی گئی اور کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کر دیا گیا۔ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف 2018ء کے آخری دن جیل میں ہی ہیں۔ شریف برادران نئے سال کا چڑھتا سورج بھی کوٹ لکھپت جیل لاہور میں دیکھیں گے۔

Sughra Afzal

Content Writer