ڈیپ ڈپریشن آج کب سائیکلون بنے گا؟ کب پاکستان کے قریب آئے گا، کیا اثرات ہوں گے؟

30 Aug, 2024 | 01:49 AM

وسیم عظمت: پاکستان آج رات سے علی الصبح کے دوران خطرناک سائیکلونک طوفان کی زد میں آنے والا ہے۔ پاکستان کے میٹ ڈیپارٹمنٹ اور پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ سائیکلون آج صبح سے دوپہر تک کسی وقت پاکستان کے ساحلی علاقہ کے سو کلومیٹر  تک نزدیک آ سکتا ہے۔ 

 اس طوفان کی آمد سے پہلے ہی شدید بارشوں اور تیز ہواؤں نے بھارت کے صوبہ گجرات کے ساحلی علاقوں میں تباہی مچا دی جبکہ پاکستان کے بھی کئی ساحلی علاقوں میں کل سے بارش ہو رہی ہے۔  اپنی جان اور مال کی حفاظت کے لئے ہزاروں لوگ ساحلی علاقوں کی آبادیوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔

اس وقت پاکستان کے ساحلوں کے قریب شمال مشرقی بحیرہ عرب میں موجود اس ڈیپ ڈپریشن  سسٹم کے متعلق پاکستان کے میٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ یہ اپنی شدت برقرار رکھتے ہوئے آج صبح  تک شمال مشرقی بحیرہ عرب اور اس سے ملحقہ سندھ کی ساحلی پٹی کے قریب آسکتا ہے جہاں سازگار موسمی حالات ملنے کے باعث یہ مختصر دورانیے کے لیے سمندری  طوفان بن سکتا ہے جس کا نام اسنیٰ رکھا جائےگا۔

چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے بتایا کہ بننے والے سمندری طوفان کا نام پاکستان کا تجویز کردہ ہے، اسنیٰ کے معنی 'بلند تر' کے ہیں۔ سرفراز کا خیال ہے کہ مون سون میں سمندری طوفان کا بننا بہت غیرمعمولی ہے۔

دوسری جانب دنیا اس وقت موسمیاتی فنامنا  لانینا کے زیر اثر ہے۔ یہ فنامنا جہاں پاکستان اور بھارت مین مون سون کی ایکٹیویٹی کو بڑھاتا ہے وہیں یہ کئی سمندروں میں سائیکلونز اور ٹائیفونز کو بھی جنم دیتا ہے۔

بھارتی گجرات میں سیلاب

بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا کہ موسلا دھار بارش نے بحیرہ عرب کے ساتھ ہندوستان اور پاکستان کے ساحلی علاقوں کو تباہ کردیا۔ مغربی ہندوستان کی ریاست گجرات کے شہروں میں سیلاب آیا  ہے جس نے ہزاروں لوگوں کو اپنے گھروں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور کردیا۔ حکام نے جمعہ تک طوفانی طوفان کی پیش گوئی کی ہے۔
روئٹرز ٹیلی ویژن کے ویژیولز میں دکھایا گیا ہے کہ ساحلی علاقوں کی آبادیوں میں لوگ کمر سے زیادہ اونچے پانی سے گزر رہے تھے۔ اس سیلابی ریلے نے گجرات ریاست کے کچھ حصوں میں گاڑیاں اور سڑکیں جزوی طور پر زیر آب کر دی تھیں۔


گجرات کے حکام نے بتایا ہے کہ اس ہفتے ریاست میں بارش سے متعلقہ واقعات میں کم از کم 28 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 

 جیسا کہ ہندوستان اور  پاکستان میں ماہرین موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ ساحل پر مزید موسلا دھار بارش اور تیز ہوائیں چلنے کی توقع ہے۔

پاکستان میں ڈیزاسٹر سے نمٹنے کی تیاری

سمندری طوفان کے حوالے سے پاکستان کےمحکمہ موسمیات نے پہلے الرٹ جاری کیا اس کے بعد پاکستان ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی نے بھی زیادہ سنجیدہ وارننگ جاری کر دی جس میں بتایا گیا تھا کہ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ سے متعلق تمام اداروں کو سمندری طوفان کی آمد کے بعد پیدا ہونے والے ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تیاری فی الفور کر لینا چاہئے۔

 محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے  کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بھارت کے ساحلی علاقہ  کچھ آف رن پر ڈیپ ڈپریشن 12 گھنٹوں کے دوران مغرب جنوب مغرب کی جانب مڑ گیا ہے۔ جمعرات کی شام یہ ڈیپ ڈپریشن کراچی سے تقریباً 250 کلومیٹر مشرق جنوب مشرق کے فاصلے پر موجود تھا۔

سائیکلون پاکستان کے ساحلی علاقوں  کے انتہائی نزدیک آئے گا

الرٹ میں بتایا گیا کہ سمندری طوفان کے  50، 60 سے 70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہواؤں کے ساتھ سمندر کے  بہت ناہموار رہنے کا امکان ہے۔ یہ طوفان دراصل ایک سائیکلون  ہے جس کا مرکز مزید مغرب جنوب مغرب کے جانب  منتقل ہو رہا ہے یعنی عین پاکستان کے ساحل علاقوں کی طرف آ رہا ہے۔

آدھا سندھ سائیکلون سے متاثر ہو گا

یہ سائیکلون آج صبح  تک سندھ کے ساحل کے ساتھ شمال مشرقی بحیرہ عرب میں ابھرے گا۔ خطرہ ہے کہ سازگار ماحولیاتی حالات کے باعث ڈیپ ڈپریشن سمندری طوفان ( سائیکلون)میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ اس سائیکلون کے زیر اثر کراچی، تھرپارکر، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، حیدر آباد، مٹیاری، عمرکوٹ، میرپورخاص، اور سانگھڑ میں  موسلادھار سے انتہائی شدید موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔ جامشورو، دادو اور شہید بینظیر آباد اضلاع میں اس سائیکلون کے سبب اور پہلے سے موجود لو پریشر سسٹم کے سبب  31 اگست تک موسلادھار بارشیں  ہونے کا امکان ہے۔ 

 ان تمام شہروں کے مکینوں کو بھی آج خاص طور سے اپنی غیر ضروری نقل و حمل روک دینے اور خود کو طوفان سے پیدا ہونے والے مسائل سے بچانے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ سائیکلون وارننگ سسٹم صورتحال کو مانیٹر کر رہا ہے۔

بلوچستان کے ساحلی علاقے بھی سائیکلون کی زد میں

 حب، لسبیلہ، آواران، کیچ اور گوادر کے اضلاع میں 30 اگست سے یکم ستمبر کے دوران وقفے وقفے سے وقفے وقفے سے تیز بارش، آندھی اور گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کا امکان ہے۔ 

 سندھ اور بلوچستان کے ماہی گیروں کو 31 اگست سے یکم ستمبر تک سمندر میں نہ جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

کراچی، حیدر آباد میں سکولوں کی تعطیل

 بارش کے باعث کل کراچی میں  سکول  اور حیدر آباد میں تمام  تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کردیا گیا۔ سندھ کے کئی دیگر اضلاع اور آزاد کشمیر میں بھی بارش کے باعث تعلیمی اداروں میں تعطیل کر دی گئی ہے۔

بارش کے باعث کراچی میں کل جمعہ  کے روز تمام سرکاری اور نجی اسکول کل بند رہیں گے۔

 کمشنر کراچی نے تعلیمی اداروں میں تعطیل کا حکم نامہ جاری کردیا ہے  کمشنر کراچی نےیہ فیصلہ محکمہ موسمیات،صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی سے مشاورت کے بعدکیا گیا ہے۔ 

حیدرآباد میں جمعرات کے روز  دن بھر  بارش ہوئی۔ بارش  کی وجہ سے کل بھی تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان کر دیا گیا۔ 

 ڈپٹی کمشنر حیدرآباد نے شدید بارشوں کے سبب کل  جمعہ 30 اگست کو  بھی تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان کر دیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ حیدرآباد شہر کے تمام تعلیمی ادارے کل بند رہیں گے۔

ٹھٹہ میں ایمرجنسی نافذ ہو گئی

سائیکلون کے کیٹی بندر بندگاہ کے علاقہ میں ساحل سے ٹکرانے کے امکان کے پیش نظر ٹھٹھہ کے ڈپٹی کمشنر نے کیٹی بندر میں ایمرجنسی نافذ کردی ۔ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے سائیکلون کےآج صبح سے دوپہر کے دوران  کیٹی بندر کے ساحل سے ٹکرانے کی اطلاع  دی تھی جس کے بعد  ڈپٹی کمشنر منور عباس سومرو نے تمام انتظامیہ کو  ہنگامی صورتحال میں عوام کی مدد کیلئے تیار رہنے  کی ہدایت جاری کردی۔

کراچی میں شہریوں کو ساحل پر جانے سے روک دیا گیا

  کمشنر کراچی نے سمندری طوفان کے خدشے کے پیش نظر عوام کے ساحل سمندر پر جانے پر تین دن کے لیے پابندی عائد کر دی ۔

ممکنہ طوفان کے پیش نظر شدید بارشوں اور محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری کے بعد کمشنر کراچی نے کراچی کی حدود میں سمندر اور ساحلی پٹی پر دفعہ 144 کے نافذ کا حکم دے دیا، جس کے بعد ساحل یا ساحلی پٹی پر تین دن تک جانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے ، کمشنر کراچی نے ڈپٹی کمشنر جنوبی اور ڈپٹی کمشنر کیماڑی کی سفارش پر پابندی عائد کی۔

 کمشنر کراچی کا کہنا ہے کہ آج سے اکتیس اگست تک ساحل یا ساحلی پٹی پر جانے ، تیراکی ، غوطہ خوری اور سیر کرنے پر مکمل پابندی ہوگی۔ متعلقہ حکام کو احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر کارروائی کرنے کی ہدایات بھی جاری کردی گئی ہے۔  

بحیرہ عرب میں ڈیپ ڈپریشن سسٹم کا جنم

بحیرہ عرب میں کراچی اور سورت کے ساحلوں کے سامنے  واقع سمندر میں ڈیپ ڈپریشن کے جنم کی اطلاع  دیتے ہوئے  بھارت کے میٹرلوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے 29 اگست کو یونیورسل کوآرڈینیٹڈ ٹائم کے مطابق  رات ساڑھے نو بجے، پاکستانی وقت کے مطابق  30 اگست کی صبح ڈھائی بجے  جو معلومات اپ لوڈ کیں  ان میں بتایا گیا کہ  یہ سسٹم کراچی کے ساحل سے 230 کلومیٹر دور  مشرق / جنوب مشرق میں بھوج کے ساحل سے 90 کلومیٹر دور مغرب / شمال مغرب میں،  نالیہ سے 40 کلومیٹر مشرق،  شمال مشرق میں موجود تھا اور  29  اگست کی رات پاکستانی وقت کے مطابق  11 بجے یہ گزشتہ چھ گھنٹے سے 3 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اپنے مرکز کو  مغرب کی طرف منتقل کر رہا تھا۔ امکان ہے کہ یہ سسٹم بھارت کے علاقہ کچھ اور کاٹھیاواڑ (سورشترا) کے  قریب شمال مشرقی بحیرہ عرب میں  مغرب کے طرف بڑھتا رہے گا اور یہاں یہ  آئندہ 12 گھنٹے کے دوران سائیکلونک طوفان کی شدت اختیار کر لے گا اور  شمال مشرقی بحیرہ عرب میں مغرب، شمال مغرب کی سمت مین آئندہ دو روز تک بڑھتا رہے گا۔ 

ہواؤں کی شدت صبح گیارہ بجے سے  رات بارہ بجے تک

انڈین میٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ سائیکلونک طوفان بتدریج شدت اختیار کرے گا۔  29 اگست کو پاکستانی وقت کے مطابق رات 11 بجے اس طوفان کی ہواؤں کی رفتار  50 سے 60 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی جو 30 اگست کی صبح 5 بجے تک بڑھ کر 65 کلومیٹر ہو گئی جس میں 75 کلومیٹر  رفتار کی گسٹ وِنڈ  بھی شامل تھی۔ اس وقت تک یہ طوفان ڈیپ ڈپریشن تھا۔  30 اگست کو صبح  11 بجے تک یہ سائیکلون میں بدل چکا ہو گا اور ہوا کی رفتار بڑھ کر 75 کلومیٹر (گسٹ کی رفتار 80 کلومیٹر) تک ہو جائے گی۔ سائیکلون بننے کے بعد اس کے ساتھ چلنے والی ہوا کی رفتار  آج 30 اگست کی شام 5 بجے سے لے کر رات 11 بجے تک عروج پر ہو گی جو 75  سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ اور اس ہوا کے ساتھ چلنے والی گسٹ وِنڈ کی رفتار 90 فی گھنٹہ ہو گی۔ آج رات گیارہ بارہ بجے کے بعد سائیکلون میں ہوا کی رفتار کم ہونے لگے گی۔

سمندر 2 ستمبر تک رَف رہے گا

  سائیکلون کے دوران بحیرہ عرب کے علاقے میں تیز ہوائیں یکم ستمبر تک چلیں گی جبکہ پاکستان اور بھارت کے ساحل یعلاقوں میں یہ ہوائیں  50 کلومیٹر  اور گسٹ کے ساتھ 60 کلومیٹر کی رفتار تک رہیں گی۔  30 اگست سے دو ستمبر تک پاکستان اور بھارت میں گجرات، کاٹھیاواڑ کے ساحلی علاقوں میں سمندر کا رویہ از حد خراب رہے گا۔  اس دوران سمندر میں مچھلی پکڑنے کی سرگرمی مکمل بند رہنا چاہئے۔

طوفان کی شدت 24 سے 48 گھنٹے تک برقرار رہے گی۔ 

مزیدخبریں