سمندر کے راستے غیرقانونی طریقے سے بر طانیہ آنے والوں کے لیے الیکٹرانک سسٹم متعارف کرادیا گیا۔
پناہ کے متلاشیوں کو روپوشی سے روکنےکے لیے الیکٹرانک ٹیگ لگایا جائے گا۔برطانوی میڈیا کے مطابق چھوٹی کشتیوں پربرطانیہ آنے والوں کو سیاسی پناہ کے دعوے سے روکا جائےگا، انہیں پکڑ کر برطانیہ سے نکال دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ رواں برس غیر قانونی طریقے سے سمندر کے ذریعے سفر کرنے والوں کی کشتی کو کئی حادثات پیش آئے جس میں متعدد افراد جان کی بازی ہارگئے۔
یونان کے ساحلی علاقے میں 14 جون کو کشتی ڈوبنے کا حادثہ پیش آیا تھا، کشتی پر پاکستانی، مصری، شامی اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 750 تارکین وطن سوار تھے۔
کشتی ڈوبنے کے واقعے میں 104 کو بچا لیا گیا تھا جن میں سے 12 کا تعلق پاکستان سے تھا، جبکہ کشتی پر سوار پاکستانیوں کی تعداد 3 سو سے زائد تھی۔اس سے قبل رواں ماہ برطانیہ نے پناہ کے متلاشی تارکین وطن کو سمندر میں بحری جہاز میں منتقل کرنے کا عمل بھی شروع کیا تھا۔
برطانوی وزارت داخلہ کے مطابق پناہ کے متلاشیوں کے پہلے گروپ میں 50 افراد کو پہلے ہی پورٹ لینڈ کے "بیبی سٹاک ہوم" سٹیمر میں منتقل کر دیا گیا تھا،ان پناہ گزینوں کی تعداد 500 ہوگئی تھی۔
برطانیہ کی جانب سے تارکین وطن کو بحری جہازوں میں منتقل کرنے کے عمل پر انسانی حقوق کی درجنوں تنظیموں نے برطانیہ کے اس منصوبے کوظالمانہ اور غیر انسانی قراردیا ہے۔