ویب ڈیسک: چین نے سرکاری سطح پر ملک کا 2023 کیلئے معیاری نقشہ جاری کیا گیا جس میں بھارت کے زیر انتظام انتہائی شمالی ہمالیائی ریاست اروناچل پردیش کو تبت کا حصہ دکھایا گیا ہے۔بھارت نے چین کے سرکاری نقشے پر احتجاج کرتے ہوئے اعتراض کردیا۔
عوامی جمہوریہ چین کے نئے نقشے نے بھارتی میڈیا میں تشویش اور بے چینی کی لہر دوڑا دی ہے۔ کٹڑ نیشنلسٹ میڈیا ہاوسز نے اس نقشہ کو لے کر آسمان سر پر اٹھا لیا ہے اور اس حوالہ سے مودی سرکار پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے جاری کیے گئے سرکاری نقشے میں اروناچل پردیش کو چین کا حصہ دکھایا گیا ہے جس پر بھارت نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق چین کے دعوے کے خلاف سفارتی چینلز سے احتجاج ریکارڈ کروایا گیا ہے۔
چین کی جانب سے جاری کیے گئے سرکاری نقشے میں اروناچل پردیش کو تبت کا حصہ پہلی مرتبہ نہیں دکھایا گیا ہے۔ طین کا اروناچل پردیش کے نام سے موسوم علاقہ پر طویل عرصہ سے یہ دعویٰ ہے کہ یہ خطہ نسل، ثقافتی اور جغرافیائی اعتبار سے کبھی بھارت کا حصہ نہیں رہا بلکہ یہ تبت کا اور چین کا تاریخی حصہ ہے۔