(ویب ڈیسک)پاور ڈویژن نے ملک میں' ای بائیکس' کے فروغ کے لیے ایک جامع میکانزم تیار کرنے کے لیے ایک وزارتی ٹاسک فورس کی تشکیل کی تجویز دی ہے، کیونکہ موٹر بائیکس کی فیول کی کھپت سالانہ 3 بلین ڈالر سے زیادہ ہو چکی ہے۔
پاکستان میں موٹر بائیکس اپنی سستی اور ایندھن کی بچت کی وجہ سے روزمرہ کی زندگی کا لازمی حصہ بن چکی ہیں۔پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) کی تازہ ترین فروخت کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 12 سالوں میں تقریباً 14.5 ملین بائیکس فروخت کی جا چکی ہیں۔ مالی سال 21 میں آٹو مینوفیکچررز نے تقریباً 1.9 ملین بائیکس فروخت کیں۔
اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق دسمبر 2021 تک ملک بھر میں رجسٹرڈ موٹر سائیکلوں کی کل تعداد 24.8 ملین تھی۔
ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹرسائیکل اسمبلرز (APMA) کے چیئرمین محمد صابر شیخ کا کہنا تھا کہ انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (EDB) پاکستان میں اسمبل ہونے والے الیکٹرک ٹو وہیلرز کے فروغ اور معاونت کے لیے کچھ نہیں کر رہا ہے۔