ویب ڈیسک:عراقی رہنما مقتدیٰ الصدر کے سیاست سے کنارہ کش ہونے کے اعلان کے بعد ان کے حامی اورمخالفین میں جھڑپوں میں 23 افراد ہوگئے جس کے بعد ملک میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔
Watch: Dozens of supporters of Iraqi Shia cleric Muqtada al-Sadr storm the Republican Palace, a ceremonial building inside Baghdad’s fortified Green Zone of government buildings. #Iraq #Baghdad https://t.co/DuPstEflp1 pic.twitter.com/hN7oAQRMAY
— Al Arabiya English (@AlArabiya_Eng) August 29, 2022
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق عراق کے مختلف شہروں میں مقتدیٰ الصدر کے حامی اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں 23افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔امن وامان کی بحالی کے لئے بغداد سمیت ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔
بغداد میں مقتدیٰ الصدر کے سیاست سے علیحدگی کے اعلان پران کے سیکڑوں حامیوں نے انتہائی سخت سیکورٹی والے علاقے میں واقع صدارتی محل پر دھاوا بول دیا۔صدارتی محل کے عالیشان سوئمنگ پول میں مظاہرین کی سوئمنگ کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
Watch: Supporters of Iraqi Shia cleric Muqtada al-Sadr take a dip in the Republican Palace's pool after storming the grounds. #Iraq #Baghdad https://t.co/DuPstEflp1 pic.twitter.com/JBzmarEhHg
— Al Arabiya English (@AlArabiya_Eng) August 29, 2022
عراق میں گزشتہ سال انتخابات کے بعد سیاسی تعطل جاری ہے اور سیاسی جماعتیں اتحادی حکومت بنانے میں نام ہوگئی ہیں۔