احمد رضا:نواں کوٹ کے علاقے میں واقع مقبرہ زیب النسا بحالی کے آخری مراحل میں ہے، زیب النسا کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ ان کو شاعری سے لگاو تھااور اچھی شاعرہ تھی وہ مغل بادشاہ اورنگزیب کی بیٹی تھی۔
کہیں غالب کاری اور کہیں نقش و نگار ، صدیوں سے بھولے ہوئے مقبرہ زیب النسا کی بھی آخر سنی گئی۔ محکمہ آثار قدیمہ28 ملین روپے کی خطیر رقم سے مقبرہ کی بحالی کا کام کرنے میں مصروف ہے، مقبرہ کے بیرونی حصوں کو بھی چونہ گچ کیا جارہا ہے تاکہ عظیم مغلوں کی اس عمارت کو پھر سے قابل دید بنایا جاسکے۔عمارت کاگنبد احرام مصر سے ملتا جلتا ہے،عمارت کے فرش کو بالکل اسی طرز پر تعمیر کیا گیا ہے جیسے مقبرہ تعمیر وقت تھا۔ جبکہ مقبرے کے چاروں طرف جالیاں سنگ سرخ کی ہیں، اس کے علاوہ سنگ مرمر کا بھی وافر استعمال کیا گیا ہے۔
شہزادی زیب النسا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مغل شہزادیوں میں سب سے زیادہ باذوق تھیں، انہوں نے اپنی زندگی میں ہی باغ زیب النسا تعمیر کروایا اور لاہور کا مشہور تاریخی مقام چوبرجی اسی باغ کا داخلی راستہ ہے، زیب النسا مخفی کے تخلص کے ساتھ شاعری بھی کیا کرتی تھیں،دیوان مخفی کے نام سے ان کا شعری مجموعہ بھی موجود ہے۔
محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق بحالی کاکام دوسے تین ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔ بحالی کے بعد یہ مقبرہ عام لوگوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔
مقبرہ شہزادی زیب النسا کی بلاآخر حکومت نے سن لی
30 Aug, 2018 | 02:11 PM