(عرفان ملک) ڈی پی او پاکپتن کی تبدیلی کا معاملہ، کہانی کا پوشیدہ پہلو منظر عام پر آگیا۔ سی ایم ہاؤس نے آئی جی سے پہلے ہی ڈی پی او رضوان گوندل کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
ڈی پی او رضوان گوندل کی کہانی کا ایک نیا رخ سامنے آگیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس اہلکاروں کی جانب سے خاتون اول کی بیٹی کے ساتھ بدتمیزی کی گئی، پولیس اہلکار نے خاتون اول کی بیٹی کا ہاتھ پکڑاتھا، خاور مانیکا کی بیٹی نے بدتمیزی کی شکایت والدہ سے کی تھی جبکہ بدتمیزی کے بارے میں مانیکا فیملی نے ڈی پی او کو بھی آگاہ کیا تھا، چند روز بعد ہی خاور مانیکا کو ناکے پر روک لیا گیا۔
مانیکا فیملی سے ہونیوالی بدتمیزی کے بعد سی ایم ہاؤس نے مداخلت کی، سی ایم ہاؤس نے آئی جی دفتر سے پہلے ہی ڈی پی او رضوان گوندل کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز کی فون کال سے بھی پہلے وزیر اعلیٰ کا پرسنل سیکرٹری ڈی پی او پاکپتن سے چارج چھوڑنے کے متعلق آگاہی لیتا رہا جبکہ ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز نے سی ایم کے پرسنل سیکرٹری کے فون سے بیس منٹ بعد رضوان گوندل کو چارج چھوڑنے کے احکامات دیئے۔
ذرائع کے مطابق سی ایم ہاؤس میں ڈی پی او کو ملازمین کے ساتھ ڈیرے پر جانے کا کہا گیا تھا۔