مانیٹرنگ ڈیسک: سائنسدانوں نے اپنی نئی تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ خلائی مخلوق کی طرف سے ممکنہ طور پر 2029ءتک زمین پر بسنے والے ہم انسانوں سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ’ ناسا‘ کی طرف سے 1972ءمیں خلائی مخلوق کے لیے ایک پیغام خلاءکی وسعتوں میں بھیجا گیا تھا جس کے بارے میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 27سال کا سفر کرنے کے بعد وہ پیغام ممکنہ طور پر خلائی مخلوق کو مل چکا ہے تاہم خلائی مخلوق کی طرف سے جواب فوری طور پر نہیں آئے گا کیونکہ ان کے جواب کو بھی زمین تک آنے میں 27سال کا عرصہ لگے گا اور وہ جلد سے جلد بھی 2029ءتک زمین تک پہنچے گا۔
ڈیلی سٹار کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 1972ءمیں ناسا کے ’ڈیپ سپس نیٹ ورک‘ (ڈی این اےس)کے ذریعے بھیجے گئے سگنلز27سال بعد 2002ءمیں ہمارے نظام شمسی کے دور افتادہ حصے میں 12ارب میل کے فاصلے پر واقع ایک مردہ ستارے تک پہنچ چکے ہیں، اس ستارے کا نام white dwarfہے۔
اگر اس ستارے پر خلائی مخلوق موجود ہے تو اور اس کی طرف سے جوابی سگنلز بھیجے گئے ہیں تو وہ 27سال کا سفر کرکے 2029ءتک زمین پر پہنچیں گے۔ واضح رہے کہ ناسا کے سائنسدان اس کے بعد بھی کئی بار خلاءمیں اس امید پر سگنلز بھیج چکے ہیں کہ اگر کسی سیارے پر کہیں خلائی مخلوق کا وجود ہے تو وہ ان سگنلز کو پا کر زمین پر ہم انسانوں کی موجودگی سے آگاہ ہو سکیں گے اور ہم سے رابطہ کرلیں گے۔