عثمان بزدار کا استعفیٰ مسترد، آج حمزہ شہباز حلف اٹھا سکیں گے یا نہیں؟ خبر آگئی

30 Apr, 2022 | 10:31 AM

(مانیٹرنگ ڈیسک) گورنرپنجاب عمرسرفراز چیمہ نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا استعفیٰ آئینی اعتراض لگا کرمسترد کردیا جس کے بعد نیا سوال پیدا ہوگیا کہ حمزہ شہباز اب وزارت اعلیٰ کا  حلف آج اٹھا  سکیں گے یا نہیں؟ 

پنجاب میں نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے حلف سے پہلے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا استعفی آئینی اعتراض لگا کر مسترد کر دیا۔ گورنر پنجاب عمرسرفراز چیمہ  کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا استعفیٰ آئین کے آرٹیکل 130 کے سب سیکشن 8 کے تقاضے پورے نہیں کرتا، عثمان بزدار نے استعفیٰ وزیراعظم کے نام دیا جو آئینی طورپر غلط ہے۔

گورنرپنجاب نے استعفیٰ مسترد کرکے اسپیکر پنجاب اسمبلی  چوہدری پرویز الہیٰ کو خط  بھی لکھ دیا۔اسپیکر پنجاب اسمبلی کو گورنر کا خط موصول ہوگیا ۔گورنر پنجاب نے گورنر ہاؤس کو مسلم لیگ (ن) سے خالی کروانے کے لیے ایوان صدر سے رینجرز بلوانے کی درخواست بھی  کردی۔

پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ وزیر اعلی کا استعفیٰ مسترد ہونے کے بعد پنجاب کابینہ بھی بحال ہوگئی ہے اور عثمان بزدار کو فوری طورپر پنجاب کابینہ کااجلاس بلانے کی تجویز دے دی گئی ہے۔پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق  بحال شدہ وزیر اعلی اور کابینہ  طلب کردہ اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

دوسری جانب  پی ٹی آئی کے ایم پی اے محمد سبطین خان سمیت 17 اراکین اسمبلی نے نو منتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کا حلف کرانے کے حکم کے خلاف انٹراکورٹ دائرکردی، انٹرا کورٹ اپیل میں وفاقی ، صوبائی حکومت اور حمزہ شہباز کو فریق بنایا گیا ۔ 

واضح رہےکہ لاہورہائیکورٹ نے اسپیکرقومی اسمبلی کوحمزہ شہبازسے آج حلف لینے کاحکم دیاتھا ، عدالتی حکم پر گورنر ہاؤس لاہور میں نو منتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی تقریب حلف برداری کیلئے پنڈال سجا دیا گیا، تقریب میں700 مہمانوں کو مدعو کیا گیا۔ 

وزیراعلیٰ پنجاب کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ اور گورنرہاؤس آمنے سامنے آگئےہیں، جس سے پنجاب میں نیا آئینی بحران پیدا ہوگیا، لوگوں کی نظریں گورنر ہاؤس پر لگ گئیں، سوال یہ ہےکہ  کیا اب حمزہ شہباز آج حلف اُٹھا سکیں گے؟ 

سینئر قانون دان سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب عمر سرفراز کی جانب سے عثمان بزدار کا استعفیٰ آئینی اعتراض لگا کر مسترد کرنا قانونی طور پر غلط ہے۔گورنر پنجاب کے پاس اختیار نہیں تھا کہ وہ کہیں الیکشن نہیں ہوا، گورنر عدالت نہیں بلکہ الیکشن کا معاملہ دیکھے اور تصحیح کرے۔

یاد رہے کہ عثمان بزدار نے 28 مارچ کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جسے اس وقت کے گورنر چوہدری محمد سرور نے یکم اپریل کو منظور کر لیا تھا۔

مزیدخبریں