ویب ڈیسک: گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی جانب سے عثمان بزدار کا بطور وزیراعلیٰ پنجاب استعفیٰ مسترد کیے جانے کے بعد صوبے میں ایک نیا آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے۔
ایک طرف لاہور ہائیکورٹ نے اسپیکر قومی اسمبلی کو آج نو منتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کو حلف لینے کا حکم دے رکھا ہے تو دوسری جانب گورنر پنجاب نے آج ہی عثمان بزدار کا استعفیٰ آئینی اعتراض لگا کر مسترد کر دیا ہے۔
اس سارے معاملے میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے گورنر ہاؤس کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر کے سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔مال روڈ پر گورنر ہاؤس کی طرف جانے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ واٹر کینن بھی گورنر ہاؤس کے باہر موجود ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عدالتی احکامات پر مکمل عمل درآمد کروائیں گے اور صرف ان ہی افراد کو گورنر ہاؤس آنے کی اجازت دی جائے گی جنہیں دعوت نامے دیے گئے ہیں۔
دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی پیدا ہونے والی صورت حال میں گرفتاریاں بھی ہو سکتی ہیں۔ادھر آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ عثمان بزادر کا اجلاس غیر قانونی ہے کیونکہ وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب ہو چکا ہے اور ہائیکورٹ کے احکامات بھی آ چکے ہیں۔
آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے عثمان بزدار کو بلا کر ان سے استعفے کی تصدیق کی تھی، اس وقت محمود الرشید اور پرویز الٰہی بھی موجود تھے، ان دونوں کی موجودگی میں چوہدری سرور نے عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور کیا تھا۔