چھٹی حِس سےمتعلق نئی تحقیق سامنےآ گئی

30 Apr, 2021 | 04:55 PM

 ویب ڈیسک : امریکی  ریسرچرنےایک تحقیق میں معلوم کیاہےکہ چھٹی حِس دماغ کے اندرونی حصے میں ہوتی ہےاورخطرے کے وقت متحرک ہو جاتی ہے۔چھٹی حس دراصل پانچ حواس سے ہٹ کر واقعات کو دور سے سمجھنے کی صلاحیت ہے،یہ حس ہمیں بعض جذبات سےمتعلق بھی معلومات فراہم کرتی ہےاورخبردارکرتی ہے

تفصیلات کے مطابق چھٹی حس کے بارے میں ابھی تک کوئی تحقیق اپنےمنطقی انجام کو نہیں پہنچ سکی  مگر ایک حالیہ ریسرچ اسٹڈی سےیہ نتیجہ اخذ کیاہے کہ چھٹی حِس خاص طور پر دماغ کے اندورنی حصے میں موجود ہوتی ہے۔اس تحقیق  سے  یہ  بات بھی سامنے آئی کہ انسان کو لاحق خطرہ دماغ کےاس حصے میں موجودحس کومتحرک کرتاہے، اور ایسے احساسات مردوں کےمقابلے میں عورتوں میں زیادہ پائےجاتےہیں۔چھٹی حس دراصل پانچ حواس سے ہٹ کر واقعات کو دور سے سمجھنے کی صلاحیت ہے،یہ حس ہمیں بعض جذبات سےمتعلق بھی معلومات فراہم کرتی ہےاورخبردارکرتی ہے۔

امریکی  ریسرچرنےاپنی تحقیق میں چھٹی حسِ کی کئی اقسام بتائی ہیں، مثلاً کوئی واقعہ ہونےسےقبل  پیش گوئی کرنا،یا خیالات کو پڑھنا چھٹی حس کی اعلیٰ ترین سطح میں سےایک ہے۔چھٹی حس کے بارے میں یہ حتمی طور پرمعلوم نہیں ہو سکا ہے کہ لوگوں میں چھٹی حس ایک دوسرےسےکتنی مختلف ہوتی ہے۔

جن لوگوں کی چھٹی حس طاقت ور ہوتی ہے، وہ جذباتی اور نفسیاتی طورپرمستحکم، اندرونی طور پر خوش اورخوداعتماد ہوتےہیں،ایسے لوگوں کےسماجی تعلقات وسیع ہوتےہیں اوریہ کامیاب ہونے کی خصوصیت رکھتے ہیں۔

کسی کاغذ کا خالی ٹکڑا لیں اور کوئی بھی سوچ جو آپ کے دماغ میں گھوم رہی ہے اسے بغیر کسی ہچکچاہٹ لکھ لیں، لکھنے سے آپ کا لا شعوری ذہن مضبوط ہوگا۔ 
 

مزیدخبریں