سعود بٹ: پنجاب پبلک سروس کمیشن کے دفتر اور امتحانی مرکز میں چیک شدہ پرچے اور لاکھوں کا سامان چوری ہونے کا انکشاف، چیئرمین پبلک سروس کمیشن نے اعلٰی سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔
پبلک سروس کمیشن ذرائع ہے مطابق سابق ڈائریکٹر محمد علی بھٹی، سابق ڈپٹی سیکرٹری افتخار انجم سمیت سکیورٹی اور کیئد ٹیکر سٹاف شامل تفتیش کرلیا۔ ذرائع کے مطابق شملہ پہاڑی پر موجود پبلک سروس کمیشن کے پرانے دفتر میں چیک شدہ پرچوں کو ردی کے بھاؤ پیچ دیا گیا۔ قانوناً چیک شدہ پرچوں کو مارکیٹ میں کسی سطح پر بیچا نہیں جا سکتا۔ جوہر ٹاؤن کے امتحانی مرکز میں جنریٹر کی تاریں جبکہ اولڈ آفس کے اے سی، پنکھے سمیت دیگر سامان بھی غائب ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے سکولوں سےمتعلق اہم حکم جاری کر دیا
ذرائع کے مطابق چیئرمین پبلک سروس کمیشن نے پنجابی کی جگہ انگریزی کا پرچہ دینے والی طالبہ کیس کی انکوائری بھی کھول دی۔ ڈیٹا آفیسر سلیم رضا اور شاہد امین سمیت ذمہ داران کا تعین اور سخت سزائیں دینے کی ہدایت جاری کی گئی۔
دوسری جانب تحریری امتحانات کے پرچے لیک ہونے پر پنجاب پبلک سروس کمیشن نے مقابلہ جات کے نتائج منسوخ کر دیے ہیں۔ پی پی ایس سی نے سرکاری کالجوں میں 8 مضامین میں بھرتیوں کیلئے ہونے والے تحریری امتحانات کے نتائج منسوخ کرنے کا فیصلہ سنادیا ہے۔ لیکچرر ایجوکیشن، فزیکل ایجوکیشن، فزکس،لیکچرر اکنامکس، ہسٹری، بائیولوجی اور کیمسٹری کے تحریری امتحانات کے نتائج منسوخ کئے گئے ہیں۔
اسی طرح ل ڈپٹی اکاؤنٹنٹ محکمہ فنانس، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن، انسپکٹر اینٹی کرپشن اور ذیلدار کے تحریری امتحانات کے نتائج منسوخ کردیے گئے۔ کمیشن نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری کو انکوائری رپورٹ ارسال کر دی ہے، مذکورہ آسامیوں پر نئی ریکروٹمنٹ کو بھی کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔ کمیشن نے 17 مارچ کو پرچے لیک ہونے کی انکوائری مکمل کی تھی۔
مذکورہ آسامیوں کیلئے دوبارہ تحریری امتحانات لیے جائیں گے۔ مذکورہ آسامیوں کیلئے پہلے سے رجسٹرڈ امیدواروں کے ہی دوبارہ امتحانات ہوں گے۔ مذکورہ آسامیوں پر بھرتیوں کیلئے پبلک سروس کمیشن دوبارہ اشتہار بھی جاری نہیں کرے گا۔ پنجاب پبلک سروس کمیشن نے اینٹی کرپشن کے فراہم کردہ شواہد پر انکوائری کے بعد فیصلہ کیا۔
پبلک سروس کمیشن کے پرچہ لیک سکینڈل میں اہم پیش رفت ہوئی تھی۔اینٹی کرپشن لاہور کی تین رکنی ٹیم نے گرفتار شدہ ملازم وقار اکرم کے زیر استعمال کمپیوٹر قبضہ میں لیا تھا۔ذرائع کے مطابق چیئرمین پبلک سروس کی ہدایات پر ملزم وقار اکرم کا سروس ریکارڈ بھی اینٹی کرپشن کے حوالے کردیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق پی پی ایس سی نے عمر فاروق نامی کلرک کا کیس اینٹی کرپشن کو چھ ماہ قبل ریفر کیا۔ پبلک سروس کمیشن نے عمر فاروق پر تحقیقات کیلئے اینٹی کرپشن کو متعدد خطوطِ بھی ارسال کیے۔ عمر فاروق نامی کلرک پبلک سروس کمیشن میں امتحانات پاس کروانے کے نام پر لاکھوں کی وصولیاں کرتا رہا۔
2 کروڑ سے زائد مالی بدعنوانی کے الزام میں پبلک سروس کمیشن کے عمر فاروق کو چھ ماہ قبل سروس سے فارغ کیا۔عمر فاروق سروس سے فارغ ہونے کے بعد اپنے آپ کو پبلک سروس کمیشن کا کنسلٹنٹ بتاتا رہا۔ اینٹی کرپشن کے پاس گرفتار وقار اکرم نے بھی حکام کو عمر فاروق کے بارے تفصیلات فراہم کردیں۔ اینٹی کرپشن حکام نے عمر فاروق پر بھی تحقیقات کا فیصلہ کرتے ہوئے شامل تفتیش کرلیا۔