اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کی شمولیت ہائیکورٹ میں چیلنج

30 Apr, 2020 | 04:35 PM

Arslan Sheikh

( یاور ذوالفقار ) قومی اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کی شمولیت لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں یہ آئینی درخواست شہری مسعود احمد ریحان نے کی جانب سے دائر کی گئی ہے، درخواست میں وزیراعظم، وفاقی وزارت مذہبی امور، امام بادشاہی مسجد مولانا عبدالخبیر آزاد اور قادیانی کمیونٹی کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ختم نبوت پر یقین رکھنے والا شخص ہی مسلمان کہلا سکتا ہے، وفاقی آئین میں قادیانیوں کو متفقہ طور پر غیر مسلم قرار دیا گیا ہے تاہم وفاقی کابینہ نے قومی اقلیتی کمیشن کی تشکیل نو کرنے کی منظوری دی ہے۔ وفاقی کابینہ نے قادیانیوں کو بھی اس کمیشن کا ممبر مقرر کرنے کی منظوری دی ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیشن میں قادیانیوں کی شمولیت سے ملک میں انتشار اور افراتفری پھیلنے کا خدشہ ہے۔ قادیانی غیر آئینی طور پر شعائر اسلام کا استعمال کرتے ہیں، کمیشن میں شمولیت کے بعد قادیانی کھلم کھلا تبلیغ اور شعائر اسلام کا استعمال کرینگے جس کے بعد قادیانیوں کے شعائر اسلام کے استعمال اور تبلیغ سے ملک میں خانہ جنگی ہونے کا خطرہ ہے۔

قادیانیوں کو کمیشن میں شامل اقلیتوں کی طرح حقوق نہیں دیے جاسکتے ہیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مرزا قادیانی کے عقائد کی وجہ سے دیگر اقلیتوں کے مذہبی جذبات متاثر ہوں گے۔ اس لیے عدالت قومی اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کی شمولیت کالعدم قرار دی جائے۔

یاد رہے پہلی مرتبہ قادیانیوں کو قومی اقلیتی کمیشن میں شامل کرنے کی منظوریدے دی گئی ہے جبکہ حکومت کے اس فیصلے پر مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری شجاعت  حسین نے قادیانیوں کو سرکاری کمیشن میں شامل کرنے کی کوششوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا موجودہ نازک حالات میں قادیانیت کا پنڈورا بکس کھولنا ناقابل فہم ہے۔ صوبائی وزیر عمار یاسر نے قادیانیوں کو کمیشن میں شامل کرنے کی تجویز غیر دانشمندانہ قرار دے دی۔

مزیدخبریں