حسن علی: رمضان کا چھٹا روزہ بھی گزر گیا ,لیکن یوٹیلیٹی سٹورز پر رمضان پیکج کے تحت اشیا ضروریہ کی قلت دور نہ ہو سکی۔ یوٹیلیٹی سٹورز پر نہ تو بیسن فراہم کیا جا سکا اور نہ ہی دالیں جبکہ نجی کمپنی کی کھجوریں بھی مارکیٹ ریٹ سے زائد میں فروخت ہوتی رہیں۔
ماہ رمضان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نےعام آدمی کے لئےافطاری اور سحری کا انتظام کرنامشکل بنا دیا ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے یوٹیلیٹی سٹورزکےذریعےعوام کو ماہ رمضان میں ریلیف دینےکےدعوےصرف دعووں کی حد تک نظر آتے ہیں کیونکہ یوٹیلیٹی سٹورز پر نہ تو دالیں فراہم کی جا سکیں اور نہ ہی بیسن جبکہ یوٹیلیٹی سٹورز پر فراہم کی جانیوالی کھجوریں بھی نجی کمپنی سےمہنگےداموں خریدکرمہنگے داموں ہی فروخت ہونےلگیں۔
شہریوں نے اشیائے ضروریہ کی عدم دستیابی پر وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے , شہریوں کا کہنا تھا کہ یوٹیلٹی سٹورز پر لکژری آیئٹمز کی تو بھرمار ہے مگر اشیائے ضروریہ جن کی خریداری کی غرض سینکڑوں صارفین یوٹیلٹی سٹورز کا رخ کرتے ہیں'وہ چیزیں ناپید ہیں.
شہریوں کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اور یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن آف پاکستان دالوں اور اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو یقینی بنائے ورنہ اربوں روپے کا دعوی صرف کاغذوں کی حد تک محدود ہوگا.
دوسری جانب شہر میں ماہ صیام میں بھی مصنوعی مہنگائی کا طوفان تھم نہ سکا،سرکار کا جاری کردہ مہنگائی آرڈیننس بھی بے سود، مہنگائی مافیا بے لگام ہوگیاہے، سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر نے لگیں، منافع خور مافیا نےرمضان کے بابرکت مہینےکا بھی خیال نہ کیا،شہرمیں لیموں 400 سے 500 روپے،آلو اورپیاز 60 سے 70،لہسن 300،ادرک 400 روپے فی کلو میں فروخت ہوتا رہا،جبکہ کیلے100 سے200 روپے فی درجن،سیب 200 سے400، اورامرود 200 سے 250 روپے فی کلو میں فروخت ہوتے رہے۔