(ملک اشرف) ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر نےریگولر نہ کرنے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا، پنجاب حکومت کی جانب سے عدالت میں ڈاکٹر رضوان نصیر کو ریگولر کرنے کی مخالفت، عدالت نے چیف سیکرٹری سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کی جج جسٹس عائشہ اے ملک نے ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر کی درخواست پرسماعت کی، درخواستگزار کی جانب سےسید نیئر عباس رضوی ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ درخواستگزار پنجاب ایمرجنسی سروس ایکٹ دو ہزار چھ کے تحت 27 چولائی 2006کو گریڈ 20 میں تعینات ہوا، عارضی بنیادوں پر کام کررہا ہے۔حکومتی پالیسی کے تحت ریگولر نہ کرنا امتیازی سلوک اور غیر آئینی اقدام ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک اختر جاوید نے ڈاکٹر رضوان نصیر کو ریگولر کرنے کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی ریسکیو کے عہدے کی مدت کا تعین قانون میں کردیا گیا ہے، ڈاکٹر رضوان نصیر کنٹریکٹ پر تعینات ہوئے ریگولر ہونے کی پالیسی پر پورا نہیں اترتے۔
ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر نے احاطہ ہائیکورٹ میں کورونا لاک ڈاؤن کے متعلق سٹی فورٹی ٹو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریسکیو ملازمین اس وقت فرنٹ لائن پر کام کررہے ہیں ، پنجاب ایمرجنسی سروس ایک رسکی جاب ہے، کورونا وائرس کا شکار افراد کو ریسکیو کے چھ ہزار تین سو اہلکار ہسپتالوں اور قرنطینہ سنٹرز منتقل کررہے ہیں۔
عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل کی مخالفت کے باوجود چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ 18 اکتوبر 2016 میں پنجاب حکومت نے ڈاکٹر رضوان نصیر کو ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 پنجاب کے عہدے پر تعینات کیا تھا، اس سے قبل بھی ڈاکٹر رضوان نصیر ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر کئی سال تک کام کر چکے ہیں ۔