(یاور ذوالفقار) پنجاب یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس میں سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران نے بریت کی درخواستیں واپس لے لی۔
احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے ڈاکٹر مجاہد کامران سمیت دیگر چھ افراد کیخلاف غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس کی سماعت کی، دوران سماعت ڈاکٹر مجاہد کامران کے وکیل نے بتایا کہ نیب کا ترمیمی آرڈیننس ختم ہوچکا ہے، میرٹ کی بنیاد پر بریت کی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں، قانون کے مطابق یہ درخواست واپس لینے کا جواز موجود ہے۔
عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر مجاہد کامران کی بریت کی درخواست واپس کردی، ڈاکٹر مجاہد کامران نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے 2 سے زائد افراد کو بھرتی کیا،احتساب عدالت نے ریفرنس پر سماعت 9 مئی تک ملتوی کردی۔
نیب نے ڈاکٹر مجاہد کامران سمیت دیگر کیخلاف پنجاب یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں کا ریفرنس دائر کر رکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ گریڈ اٹھارہ سے گریڈ اکیس تک کی پنجاب یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوا، مجاہد کامران نے قوانین کے برعکس غیر ملکی اسکالرشپ اپنے پسندیدہ افراد کو دیں۔
خیال رہے کہ 22 مارچ 2020 کو لاہور کی احتساب عدالت کے روبرو پنجاب یونیورسٹی غیر قانونی بھرتی کیس میں نیب نے ڈاکٹر مجاہد کامران سمیت 6 ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر جواب جمع کرا دیا تھا۔کیس کی سماعت کے دوران نیب نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ڈاکٹر مجاہد کامران سمیت تمام ملزمان کا کیس نیب کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، ڈاکٹر مجاہد کامران نے قانون سے ہٹ کر بھرتیاں کیں، عدالت ملزمان کی بریت کی درخواستیں مسترد کرے۔
یاد رہے کہ 11 اکتوبر 2018 کو قومی احتساب بیور و (نیب) نے غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کو گرفتار کیاتھا۔