ایران کے بیروت میں پاسداران کمانڈر کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کر دیا

29 Sep, 2024 | 11:56 PM

سٹی42: ایران نے بیروت  میں ھزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پرحملے میں مارے جانے والے پاسدارانِ انقلاب کے ڈپٹی کمانڈر کا بدلہ لینے کا عزم کیا  ظاہر کیا ہے۔  وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ڈپٹی کمانڈر عباس نیلفروشان کی موت کا جواب دیا جائے گا۔

وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق، اعلیٰ سفارت کار نے کہا، "جارح صیہونی حکومت کا یہ بھیانک جرم لا جواب نہیں رہے گا۔  انہوں نے مزید کہا کہ "ایران سفارتی سظح پر  مجرموں اور ان کے حامیوں کا تعاقب کرنے کے لیے اپنی تمام سیاسی، سفارتی، قانونی اور بین الاقوامی صلاحیتوں کو بھی استعمال کرے گا۔"

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق اتوار کے روز، ایران کے نائب صدر برائے اسٹریٹجک امور، جواد ظریف نے کہا کہ "مناسب وقت اور ایران کی پسند کے مطابق ردعمل سامنے آئے گا، اور فیصلے یقینی طور پر قیادت کی سطح پر، ریاست کی اعلیٰ ترین سطح پر کیے جائیں گے۔"  

ایران کے غیر ملکی آپریشنز  کے لئے مختص  قدس فورس کے ایک سینئیر  کمانڈر نیلفروشان جمعہ کو بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔

ایرانی حکام نے حسن نصراللہ کے قتل کی بھی شدید مذمت کی ہے۔  ایران کی عدلیہ کے نائب سربراہ احمد رضا پور خاغان نے بیروت حملے میں نیلفروشان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے ہفتے کے روز انہیں "لبنان کے عوام کا مہمان" قرار دیا تھا۔ خاغان نے کہا کہ ایران کو بین الاقوامی قانون کے تحت جوابی کارروائی کا حق حاصل ہے۔
اس سے پہلے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے حسن نصر اللہ کی اسرائیلی حملے میں وفات پر تعزیت کی اور پانچ روزہ عوامی سوگ کا اعلان کیا ۔ 

فارس خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران کی شوریٰ نگہبان کے سیکرٹری احمد جنتی نے کہا کہ اسرائیل کو "سخت جواب دیا جائے گا" اور "صیہونی حکومت کی تباہی" کی دھمکی دی جائے گی۔

ایران کا اسرائیل پر گزشتہ حملہ

اس سال اپریل میں، ایران نے 1 اپریل کو دمشق میں تہران کے قونصل خانے کے قریب ایک عمارت پر مبینہ اسرائیلی فضائی حملے میں اپنے دو جنرلوں سمیت IRGC کے سات ارکان کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے سینکڑوں میزائلوں اور ڈرونز سے اسرائیل پر غیر معمولی براہ راست حملہ کیا تھا۔

اس حملے کو اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام نے تقریباً مکمل طور پر روک دیا تھا، جس میں برطانیہ، فرانس، اردن اور مشرق وسطیٰ کے دیگر اتحادی ممالک سمیت امریکہ کے مربوط اتحاد کے تعاون سے کام کیا گیا تھا۔ چند پراجیکٹائلز کے گرنے سے معمولی نقصان ہوا،  اور ایک کمسن لڑکی شریپینل گرنے سے شدید زخمی ہو گئی تھی۔

اس حملے کا اسرائیل نے کوئی جواب نہیں دیا تھا  لیکن اس کے تین ماہ بعد جولائی کے اواخر میں، غزہ کے فلسطینی دہشت گرد گروپ حماس کے قطر میں مقیم رہنما اسماعیل ہنیہ کو تہران کے دورے کے دوران قتل کر دیا گیا، اس حملے کو  وسیع پیمانے پر اسرائیل سے منسوب کیا گیا، جس نے اس کی کبھی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

ایران کیا کر سکتا ہے

اب ایران کی قیادت کی جانب سے دوروز کی خاموشی کے بعد پاسداران کے ڈپٹی کمانڈر کی موت کا بدلہ لینے کا اعلان تو کیا گیا ہے لیکن یہ ہنوز ایک معمہ ہے کہ ایران اسرائیل سے کیا بدلہ لے گا۔ اس سوال کا جزوی جواب  ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے اتوار کو دیا، انہوں نے  کہا کہ ایران کے ساتھ منسلک مسلح گروپ تہران کی مدد سے اسرائیل کا مقابلہ جاری رکھیں گے۔

مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کے شیعہ عوام کی افرادی قوت اور متعدد تنظیموں پر مشتمل  اتحاد، جو کئی دہائیوں سے ایرانی حمایت سے کام کر رہی ہیں ان  میں فلسطینی تنظیم حماس، لبنان میں حزب اللہ، یمن کے حوثی اور عراق اور شام کے مختلف شیعہ مسلم مسلح گروپ شامل ہیں۔ لیکن یہ تمام گروپ پہلے ہی اسرائیل کے خلاف کارروائیاں کرنے مین مصروف ہیں، گزشتہ دو روز میں کوئی قابل ذکر کارروائی کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔

قالیباف نے کہا کہ ہم مزاحمت کرنے والی تنظیموں کی مدد کے لیے کسی بھی سطح تک جانے سے دریغ نہیں کریں گے۔


اتوار کے روز کچھ ایرانی پاسداران کے مقتول کمانڈر  نیلفروشان اور حزب اللہ کے حسن نصراللہ کے قتل پر اپنے افسوس اور غصے کا اظہار کرنے کے لیے ملک بھر کے کئی شہروں کی سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

ایران اور اسرائیل کئی دہائیوں سے ایک سایہ دار جنگ میں بندھے ہوئے ہیں، جن میں تخریب کاری اور قتل کی سازشوں کے باہمی الزامات ہیں۔اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تنازعہ، بشمول غزہ جنگ کے متوازی طور پر گزشتہ سال شدت اختیار کر گیا، جو 7 اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیلی کمیونٹیز پر حملے کے بعد شروع ہوا تھا۔

8 اکتوبر سے، حزب اللہ کی زیرقیادت فورسز تقریباً روزانہ کی بنیاد پر سرحد کے ساتھ اسرائیلی کمیونٹیز اور فوجی چوکیوں پر حملے کر رہی ہیں۔ پچھلے دو ہفتوں کے دوران، اسرائیل کے ساتھ لڑائی نے حزب اللہ کی قیادت اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا کیونکہ غزہ میں تو حماس کی مزاحمت دم توڑ چکی ہے، اس دوران حزب اللہ نے راکٹوں اور ڈرونز کے ساتھ شمال کو گھیرے میں لے لیا جس سے  بالآخر جنگ لبنان تک پھیلتی دکھائی دینے لگی ہے۔ اب ایران کی جانب سے اپنے سینئیر کمانڈر کے نیروت میں قتل کا بدلہ اسرائیل سے لینے کا اعلان بھی بظاہر جنگ کے پھیلاؤ کے خدشہ کی تصدیق کر رہا ہے۔

مزیدخبریں