اسرائیل کی سیاست میں بڑی تبدیلی، کیا نیتن یاہو وزیر دفاع کو ہٹٓنے والے ہیں؟

29 Sep, 2024 | 10:26 PM

Waseem Azmet

سٹی42:  اسرائیل کی سیاست میں اہم تبدیلی یہ آئی ہے کہ مارچ میں حکومت چھوڑ جانے والی نیوہوپ پارٹی نیتن یاہو کے اتحاد مین واپس آ رہی ہے اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور نیو ہوپ لیڈر گیڈون ساعار آنے والے گھنٹوں میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی یہ قیاس آڑائیاں سر اٹھانے والی ہیں کہ کیا نیتن یاہو   جنگی کابینہ کے وزیر دفاع گیلنٹ کو ہٹانے کی دوبارہ کوشش کرنے والے ہیں۔

عبرانی میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ ساعار سے توقع ہے کہ وہ آن نیوز کانفرنس میں اپنی پارٹی کو حکومت میں واپس لانے کے اپنے فیصلے کا اعلان کریں گے۔

مارچ میں گیدون ساعار نے نیتن یاہو کی غزہ حکمت عملی پر  اعتراض کرتے ہوئےحکومت کی حمایت چھوڑ دی تھی۔ اسوقت کہا جا رہا تھا کہ وہ وزارت دفاع گیلنٹ سے لے کر انہیں نہ دیئے جانے کے سبب حکومت سے نکلے ہیں۔

اس سے پہلے ستمبر کے وسط میں یہ اطلاعات گردش کرتی رہیں کہ  نیتن یاہو جنگی کابینہ کے ویزر دفاع یواو گیلنٹ کو ہٹا کر نیو ہوپ پارٹی کے سربراہ ساعار کو وزیر دفاع بنوانا چاہتے ہیں اور یہ دراصل سآر کی نیتن یاہو کی اتحادی حکومت مین واپسی کی شرط ہے۔ 

اخبار یروشلیم پوسٹ نے 16 ستمبر کو اپنی رپورٹ میں لکھا کہ   اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کو ان اطلاعات کے درمیان کہ وہ وزیر دفاع یوو گیلنٹ کی جگہ نیو ہوپ پارٹی کے رہنما گیڈون ساعار کو تعینات کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ اپنے مشیروں سے بات چیت مین بتایا کہ وہ ساعار کو حکومت مین لانا چاہتے ہیں کیونکہ اتحادی حکومت کو توسیع دینے سے حماس کے ساتھ یرغمالیوں کے لیے جنگ بندی کے معاہدے کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی،

وزیر اعظم کے دفتر نے ساعار کے ساتھ بات چیت کی تردید کی تھی، جب کہ نیو ہوپ پارٹی کے ترجمان نے  کہا کہ رپورٹ کرنے کے لیے "کچھ نیا نہیں" ہے۔

اس سے قبل پیر کے روز، اسرائیل کے کان نیوز نے پی ایم او کے ایک ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ نیتن یاہو "مستقبلِ فوری" میں گیلنٹ کو برطرف کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، نیتن یاہو کے ساتھی ساعار کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔ ساعار کے بارے میں ہمیشہ یہ واضح رہا کہ انہوں نے مارچ کے آخر میں حکومت کو وزیر دفاع کی جگہ لینے ک میں ناکامی کے بعد حکومت کے اتحاد سے علیحدگی اختیار کی تھی۔

یروشلیم پوسٹ نے یہ بھی بتایا کہ "وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز اور وزیر توانائی ایلی کوہن دونوں نے وزیر دفاع گیلنٹ کی جگہ لینے کی نیتن یاہو کی پیشکش کو ٹھکرا دیا، اور ساعار کو اس عہدے کے لیے واحد امیدوار چھوڑ دیا۔" بعد میں خود ساعار کو یہ عہدہ نہیں ملا اور انہوں نے حکومت ہی چھوڑی دی۔ 

اسرائیل کے چینل 12 کی ایک رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے نیو ہوپ پارٹی کے قانون سازوں کو مستقبل کے انتخابات میں اپنی حکمراں لیکود پارٹی کی سلیٹ پر مخصوص جگہوں کی پیشکش بھی کی تھی جس کے بدلے میں ساعر حکومت کی مکمل مدت 2026 کے اختتام تک اتحاد کی حمایت کرتے ہیں۔ 

نیتن یاہو اور وزیر دفاع یواو گیلنٹ میں اختلاف کیا ہے

یواو گیلنٹ ابتدا ہی سے نیتن یاہو سے بہت مختلف سوچ رکھتے ہیں، انہوں نے جنگ کی کابینہ میں شمولیت 7 اکتوبر کو پیدا ہونے والی صورتحال میں اختیار کی تھی تاہم وہ اول روز سے ہی کئی اہم معاملات پر مختلف سوچ کا اظہار کرتے رہے۔ اس مختلف سوچ کا اظہار حالیہ جمعہ کے روز بھی ہوا جب انہوں نے نیتن یاہو کی جانب سے حسن نصراللہ پر حملے کا منصوبہ مّخر کرنے کی مخالفت کی، نیتن یاہو اس حملے کا فیصلہ کئے بغیر جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے نیویارک چلے گئے تب بھی گیلنٹ نے ان پر دباؤ ڈالنا جاری رکھا اور اپنے ساتھ دیگر دفاعی ستونوں کو شامل کر کے آخر نیتن یاہو کو مجبور کر دیا کہ وہ جنرل اسمبلی میں تقریر کیلئے جانے سے پہلے ہوٹل کے کمرے سے حسن نصراللہ  اور حزب اللہ کے دفتر پر حملے کی منظوری دے کر ہی نکلے۔ اس واقعہ کے دو ہی روز بعد اب اطلاع آ رہی ہے کہ نیتن یاہو اور نیو ہوپ پارٹی کے لیڈر ساعار نیو ہوپ پارٹی کی حکومت میں واپسی کا اعلان کرنے کے لئے نیوز کانفرنس کر رہے ہیں۔مارچ 2023ساعار کی حکومت سے علیحدگی وزیر دفاع کا عہدہ حاصل کرنے میں ناکامی کے سبب ہوئی تھی، یہ واضح نہیں کہ اب  انہیں واپس آنے پر کیا ملے گا۔ 

نیتن یاہو اور گیلنٹ 2023 کے عدالتی اصلاحات کے بحران کے بعد سے اختلافات کا شکار ہیں۔ پچھلے سال مئی میں، جب نیتن یاہو بیرون ملک تھے، گیلنٹ نے ایک سولو پریس کانفرنس بلائی اور وزیراعظم پر زور دیا کہ وہ پورے اسرائیل میں سڑکوں پر ہونے والے زبردست احتجاج کے درمیان عدالتی اصلاحاتی قانون سازی کو روک دیں۔

تقریباً 24 گھنٹے بعد، نیتن یاہو نے گیلنٹ کو برطرف کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ حکومت کے عدالتی اصلاحات کے ایجنڈے کے خلاف ملک گیر مظاہروں میں شدت آگئی اور وزیراعظم اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہوگئے۔

چار ماہ قبل، نیتن یاہو اور ان کے اتحاد کے دیگر ارکان نے گیلنٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب اس نے یروشلم سے حماس کے ساتھ جنگ ​​کے بعد غزہ کی پٹی پر فلسطینیوں کے کنٹرول کا عہد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس مہینے کے شروع میں، خبروں کے بریک ہونے کے بعد کہ اسرائیلی دفاعی افواج کو جنوبی غزہ میں حماس کی ایک سرنگ میں چھ مغویوں کی لاشیں ملی ہیں، گیلنٹ نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ آئی ڈی ایف کے فوجیوں کو مصر کے ساتھ انکلیو کی سرحد پر رکھنے کے فیصلے سے دستبردار ہو جائیں، جسے فلاڈیلفی راہداری بھی کہا جاتا ہے۔ 

جولائی میں کئے گئے JNS/براہ راست انتخابات کے سروے کے مطابق، لیکوڈ ووٹروں کی اکثریت گیلنٹ پر سے اعتماد کھو چکی ہے اور وہ انہیں برطرف دیکھنا چاہتے ہیں۔

ستمبر میں Gallant کی ممکنہ برطرفی کی خبر کا قومی سلامتی کے وزیر اطمار بن گویر نے خیرمقدم کیا تھا۔ جس نے پیر کو نوٹ کیا کہ وہ کئی مہینوں سے نیتن یاہو سے اپنے وزیر دفاع کو برطرف کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ "فوری طور پر ایسا کرنے کا وقت آگیا ہے۔ بن گویر نے اس وقت گیلنٹ کی مخالفت کی وجہ اپنے ٹویٹ میں یہ بتائی کہ وہ شمال میں لبنان کی حزب اللہ کے ْخلاف کارروائی چاہتے تھے اور ان کا خیال تھا کہ  گیلنٹ اس کی قیادت کرنے کے لیے صحیح آدمی نہیں ہے،‘‘ 

اب یہ عجیب اتفاق ہے کہ حزب اللہ کے خلاف فیصلہ کن کارروائی گیلنٹ کی ہی قیادت مین کی گئی اور اس کارروائی میں اہم ترین اقدام اٹھانے کے حوالے سے آج کی اطلاعات یہ ہین کہ نیتن یاہو پیچھے ہٹ رہے تھے اور گیلنٹ نے انہیں مجبور کیا۔ 

کوہن نے کان نیوز کو بتایا، "میں اس بات کی تصدیق نہیں کرتا کہ مذاکرات ہو رہے ہیں- میں اتحاد کو بڑھانے اور اتحاد پیدا کرنے کی تصدیق اور حمایت کرتا ہوں۔"

سار نے بینی گانٹز کی نیشنل یونٹی پارٹی کے ساتھ اپنے اتحاد کو توڑنے اور اب تحلیل شدہ جنگی کابینہ میں جگہ کا مطالبہ کرنے کے دو ہفتے بعد 25 مارچ کو اتحاد حکومت چھوڑنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت، سار نے حکومت کو اپنے جنگی اہداف کی تکمیل میں ناکامی کے لیے مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ حماس کے خلاف فوجی مہم کا انتظام "قومی مفاد کے برعکس" کیا گیا تھا۔

مزیدخبریں