نیتن یاہو نے حسن نصراللہ پر حملے کی منظوری گیلنٹ کے دباؤ پر نیویارک سے دی

29 Sep, 2024 | 09:25 PM

Waseem Azmet

سٹی42:  اسرائیل کے وزیراعظم پر حسن نصراللہ کے قتل کا منصوبہ کم از کم اپنی نیویارک سے واپسی تک مؤخر کرنا چاہتے تھے لیکن وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور سینئیر فوجی حکام نے انہیں اس پر قائل کیا اور جب نیتن یاہو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کر رہے تھے اسرائیل کی ائیرفورس نے بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کر کے مشرق وسطیٰ میں اپنے سب سے بڑے دشمن کو مار دیا۔ یہ حملہ وزیر دفاع گیکنٹ کے ایما پر ہوا، اس امر کا انکشاف اسرائیل کی نیوز آؤٹ لیٹ وائی نیٹ نے سینئیر دفاعی حکام کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔

اسرائیل کے سینئر دفاعی حکام نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا دورہ نیویارک حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی توجہ ہٹانے کا ایک حربہ تھا،۔ حسن نصراللہ بیروت میں اپنے ہیڈکوارٹر پر اسرائیلی حملے میں اس وقت مارے گئے جب وزیر اعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے تھے، 

 وائی نیٹ کی رپورٹ میں نامعلوم سینئر حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو پر اپنی نیویارک سےاسرائیل واپسی تک حسن نصراللہ کے قتل کو ملتوی کرنے کے لیے غیر واضح دباؤ تھا۔  لیکن وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور دیگر اعلیٰ دفاعی حکام نے کل اس نادر موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیےنیتن یاہو کو  قائل کیا۔

تاہم  نیتن یاہو کے قریبی ذرائع کے حوالے سے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعظم نے جمعرات کو سیکورٹی کابینہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ کی طرف سے پش بیک کی اطلاع کے باوجود، خود  حملہ کرنے پر زور دیا تھا۔

اسرائیل کے اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے لکھا کہ یہ بات پچھلی رپورٹس کی تصدیق کرتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ "بات چیت جاری تھی جب وزیر اعظم نیویارک کے لیے روانہ ہوئے اور پرواز کے دوران بھی بات چیت جاری رہی، جس کے بعد کل صبح فون پر کابینہ کی بات چیت ہوئی جس کے دوران آپریشن کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔"

رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے اقوام متحدہ سے خطاب کے لیے روانہ ہونے سے قبل ہوٹل سے حزب اللہ ہیڈکوارٹر پر حملے  کی حتمی منظوری دی۔

مزیدخبریں