ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حسن نصراللہ کا جسد خاکی مل گیا، موت کیسے ہوئی وجہ سامنے آ گئی

Hassan Nasrullah , city42,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: طبی اور سکیورٹی ذرائع نے ایک انٹرنیشنل خبر رساں ادارےکو بتایا کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی لاش بیروت کے جنوبی مضافات میں اسرائیلی فضائی حملے کے مقام سے مل گئی ہے۔ حسن نصراللہ کے جسم پر براہ راست کوئی زخم نہیں تھے اور ایسا لگتا ہے کہ ان کی موت زور دار دھماکے کے اثرات کی وجہ سے ہوئی۔

حزب اللہ نے ہفتے کو حسن نصراللہ کی موت کی تصدیق کی تھی، لیکن اس نے اپنے بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ انہیں کس طرح مارا گیا اور نہ ہی یہ کہ ان کی آخری رسومات کب ادا کی جائیں گی۔ 

حسن نصراللہ  حزب اللہ میں عباس الموسوی کے اسرائیلی گن شپ ہیلی کاپٹر س کی فائرنگ سے قتل کے بعد 1992 میں 32 سال کی عمر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے تھے۔

انہوں نے عراق کے شہر نجف میں تین سال تک سیاست اور  مذہبی تعلیم حاصل کی، یہیں ان کی ملاقات لبنانی امل ملیشیا کے رہنماسید عباس موسوی سے ہوئی، 1978 میں حسن نصراللہ کو عراق سے بے دخل کر دیا گیا اور وہ واپس لبنان چلے گئے تھے۔

لبنان کی خانہ جنگی کے دوران حسن نصراللہ نے شیعہ امل تحریک میں شمولیت اختیار کر لی، انہیں وادی بقاع میں امل ملیشیا کا سیاسی نمائندہ مقرر کیا گیا۔

اسرائیلی فوج کے 1982 میں بیروت پر حملےکےبعد حسن نصراللہ، عباس الموسوی کے ساتھ  امل ملیشیا سے علیحدہ ہوکر حزب اللہ میں شامل ہوئے۔

حسن نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ اسرائیل کی ایک اہم مخالف تنظیم کے طور پر ابھری۔

حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے حزب اللہ لبنان، اسرائیل سرحد کے ساتھ تقریباً روزانہ اسرائیلی علاقوں پر راکٹ فائر کر رہی ہے۔


ایک اور حزب اللہ کمانڈر کے مرنے کی تصدیق

اسرائیلی فوج نے اتوار کو کہا کہ اس نے بیروت کے مضافاتی علاقے میں ایک فضائی حملے میں ’حزب اللہ کی مرکزی کونسل کے رکن نبیل قوق کو ہفتے کے روز اسی طرح کے ایک حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی موت کے ایک دن بعد نشانہ بنایا گیا ہے۔‘

حزب اللہ کے ایک قریبی ذرائع نے بین الاقوامی خبر رساں ادارہ کو تصدیق کی ہے کہ ’نبیل قوق ہفتے کے روز ایک حملے میں مارے گئے۔ وہ حزب اللہ کی مرکزی کونسل کے رکن تھے جو گروپ میں سکیورٹی کی انچارج ہے۔‘