ثمرہ فاطمہ : جماعت اسلامی نےبھیکے وال وحدت روڈ پر دھرنا دے دیا۔
اس دھرنے میں نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، کے ساتھ ذکراللہ مجاہد ، ضیا الدین انصاری اور دیگر قیادت بھی موجود ہے۔
دھرنے میں شریک جماعت اسلامی کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا حافظ نعیم نے ایسے موقع پر احتجاج اور دھرنے کا اعلان کیا پاکستان ایک سیاسی کشمکش اور اسٹبلشمنٹ اور پارلیمنٹ کی رسہ کشی کی وجہ سے مسائل سے دوچار تھا۔عوام پریشان تھی کہ ان کی بات کرنے والا کوئی نہیں،حکمران عوام پر مہنگائی پر بم گرا رہے ہیں،حافظ نعیم نے احتجاج کا اعلان کیا ،عوام کو کال دی۔
حکومت نے اسلام آباد کے راستہ بند کیے لیکن کارکنان نے پوری ہمت اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے تمام اطراف کے راستہ کھول دیے۔ہم چاہتے تو احتجاج ڈی چوک پر ہو سکتا تھا۔ہمارا پارٹی ایجنڈا اور ذاتی مفاد نہیں ہے،ہم نیب یا ایف آئی اے سے جان نہیں چھڑوانا چاہتے، ہم عوام کے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔
حکمرانوں نے سمجھا تھا ایک دن کا کھیل ہے،احتجاج کا آغاز کیا تو وزرا نے رابطہ کیا ، ہم نے ان سے کہا دھرنے کے مقام پر آئیں کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں۔ وزرا نے کہا جماعت اسلامی کے مطالبات حقائق پر مبنی ہیں۔ حافظ نعیم نے وزرا کی پیشکش کو قبول کیا اور ایک کیمٹی تشکیل دی۔
ہمارے مطالبات عوام کے لیے اور عام آدمی کے لیے بجلی کے بلوں کا بوجھ نا قابل برداشت ہے۔ گیس اور ایل پی جی کی قیمتیں لوگوں کی دسترس سے باہر ہو رہی ہیں،بجلی گیس کی قیمتوں حقیقت پر مبنی ہوں تو ملک کا پہیہ چل سکتا ہے۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ جاگیر داروں پر انکم ٹیکس لگایا جائے اور پاکستان کی معیشت کو مضبوط کیا جائے۔
لیاقت بلوچ نے مزید کہا حکومت نے ہمیں یقین دہانی کروائی کہ آپ کے مطالبات حقیقت پر مبنی ہیں۔ وزرا آخری دن دھرنے میں آئے وہاں معاہدہ ہوا اور وزرا نے خطاب کیا اور تسلیم کیا 45 دن میں ریلیف دیں گے۔ 45 دن گزر گئے حکومت نے عہد وفا نہیں کیا،سیاست میں ڈائلاگ کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوتا۔ عوام اس بات کی گواہ ہے جماعت اسلامی نے عوام کی ترجمانی کی۔ حکمرانوں تم اس معاہدے سے نہیں بھاگ سکتے۔پاکستانی عوام کو ریلیف دلوا کر دم لیں گے۔
یہ مٹھی بھر عیاش طبقہ یہ لوگ پاکستان عوام کی خون پیسنے کی کمائی پر عیاشی کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی کا پیغام گھر گھر پہنچا ہے،خواتین نے گھروں میں بیٹھ میں حافظ نعیم کی جدو جہد کی تائید کی ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا، ہم اکتوبر میں عوامی ریفرنڈم کریں گے ہم پاکستانی عوام کو ان کا حق دلائیں گے۔ ہم تاجر برادری کے شکر گزار ہیں انہوں نے اپنے مسئلے کے ساتھ عوامی مسائل کے لیے آواز اٹھائی،حکومت کو معاہدے کی ہر شق پر عمل کرنا ہو گا۔
لیاقت بلوچ نے کہا لبنان میں حسن نصر اللہ کے واقعہ پر صدمے کا اظہار کرتے ہیں۔ غزہ میں 45 ہزار انسان شہید ہو گئے، امداد لینے والے قطاروں میں تھے بمباری کر کے ان کے جسموں کے چیتھڑے اڑا دیے،اسماعیل ہانیہ کو شہید کیا اور آج حسن نصر اللہ کو شہید کیا شہدا کے خون رائیگاں نہیں جاتے۔کشمیر اور غزہ میں بہنے والا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ مسئلہ کشمیر اور فلسطین حل کرنا ہو گا،اقوام متحدہ اور عالمی ادارے بے حس ہوئے واحد راستہ ایک ہی ہے امت کا اتحاد۔سات اکتوبر کو پوری قوم باہر نکلے گی لبنان اور غزہ کی پشت پناہی کا فریضہ ادا کریں گے۔
ذکر اللہ مجاہد نے کہاحکومتی وعدہ مکمل ہونے کے بعد قوم سڑکوں کے اوپر ہے،معاہدہ ہوا تھا تو خیال تھا یہ قوم کو ریلیف دیں گے،حکمران وعدے اور دعوے تو کرتے ہیں لیکن بعد میں منافقت کی چادر اوڑھ لیتے ہیں،حکمرانوں کے اگر ریلیف نہ دیا تو تمہارا حشر بھی ان حکمرانوں کی طرح ہو گا جو تاریخ کا حصہ ہیں،حکمران اگر عوام کے غصب سے بچنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنا کیا ہوا وعدہ پورا کرنا ہو گا،مجھے لگتا ہے یہ وعدہ پورا نہیں کریں گے اور قوم کو اسلام آباد کی طرف قدم بڑھانے پڑیں گے،امیر جماعت اسلامی جہاں پکاریں گے ہم ان کے شانہ بشانہ ہوں گے۔ْ
امیر جماعت اسلامی لاہور ضیا الدین انصاری نے کہا حافظ نعیم کی کال پر جماعت اسلامی کے کارکنان سڑکوں پر موجود ہیں،تحریری معاہدہ میں 45 دن کی مدت مقرر ہوئی تھی جو پوری ہو چکی ہے ۔حافظ نعیم کا عزم ہے اس وقت کا چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی نہیں آ جاتی،حکمرانوں کی عیاشیوں کو ختم کرنے کے لیے اقدامات نہیں ہوتے تب تک چین نہیں بیٹھیں گے۔ حکمرانوں کو بجلی کی قمیت کم کرنی پڑے گی اشرافیہ پر ٹیکس لگانا پڑے گا،شہباز شریف کی قیادت میں وفد اقوام متحدہ میں موجود ہے سات ارب ڈالر کا قرضہ ملنے پر خوشی منا رہے ہیں فوری طور پر مفت پیٹرول اور بجلی مقرر کی ہے اسے ختم کیا جائے،پیٹرول کی قیمت میں عالمی منڈی میں کمی ہوئی ہے لیکن پاکستانیوں کو رعایت نہیں ملی،ہم عہد کرتے ہیں چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک معاہدے کے مطابق ریلیف نہیں مل جاتا،اسرائیل کی بربریت کو ایک سال مکمل ہو گیا یے ہم ہفتہ یکجتی فلسطین منائیں گے،سات اکتوبر کو فلسطین کے ساتھ یکجتی کا اظہار کرنے کے لیے باہر نکلیں گے۔