سٹی42: امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بیروت میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کی ہلاکت اور اسرائیلی فضائی حملے کو "انصاف کا اقدام" قرار دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس سے ریلیز کئے گئے اپنے بیان میں صدر بائیڈن نےحسن نصراللہ کی تشدد کی طویل تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ اور حزب اللہ چار دہائیوں کے دوران سینکڑوں امریکیوں کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں۔
صدر بائیڈن نے ریمارکس دیئے، "اسرائیلی فضائی حملے سے اس کی موت اس کے بہت سے متاثرین، بشمول ہزاروں امریکیوں، اسرائیلیوں اور لبنانی شہریوں کے لیے انصاف کا پیمانہ ہے۔"
بائیڈن نے نوٹ کیا کہ نصراللہ پر حملہ جاری تنازعہ کے تناظر میں ہوا ہے جو 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملوں کے بعد بڑھ گیا تھا۔ انہوں نے حماس کے ساتھ اتحاد کرنے اور اسرائیل کے خلاف "شمالی محاذ" شروع کرنے کے نصر اللہ کے فیصلے پر تنقید کی۔
'امریکہ اسرائیل کی مکمل حمایت کرتا ہے،' بائیڈن نے زور دیا
صدر بائیڈن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ حزب اللہ، حماس، حوثیوں اور دیگر ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کے خلاف اپنے دفاع کے اسرائیل کے حق کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
جو بائیڈن نے کہا کہ حسن نصر اللہ کے اختتام سے انصاف کا عمل پورا ہوگیا ہے ، اب غزہ اور لبنان میں جنگ بندی ہونی چاہیے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ انہوں نے اپنے وزیرِ دفاع کو مشرق وسطیٰ میں جارحیت کو روکنے اور وسیع علاقائی جنگ کے خطرے کو کم کرنے کے لیے امریکی فوجی دستوں کو تقویت دینے کی ہدایت کی ہے۔
بائیڈن نے سفارتی کوششوں کے ذریعے غزہ اور لبنان دونوں میں کشیدگی کو کم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ "غزہ میں، ہم جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حمایت یافتہ معاہدے پر عمل پیرا ہیں۔ لبنان میں، ہم ایک معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں جو اسرائیل اور جنوبی لبنان میں لوگوں کی ان کے گھروں کو محفوظ واپسی کو یقینی بنائے گا،"
انہوں نے اسرائیل کو لاحق خطرات کو دور کرنے اور مشرق وسطیٰ کے وسیع تر استحکام کو فروغ دینے کے لیے ان معاہدوں کو محفوظ بنانے کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا اسرائیلی ہم منصب گیلنٹ سے رابطہ
امریکی وزیردفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیلی وزیردفاع گیلنٹ سے رابطہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور اس کی حمایت یافتہ پراکسیزکو روکنے اور خطے میں امریکی افواج،تنصیبات کی حفاظت کے لیے تیار ہیں۔