ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کورونا پابندیاں کب تک برقرار رہیں گی؟ اسد عمر نے بتا دیا

Asad Umar press conference
کیپشن: Asad Umar
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: وفاقی وزیر منصوبہ بندی و سربراہ این سی او سی اسد عمر نے کہا ہے کہ اسلام آباد سمیت آٹھ شہروں میں کورونا کی بندشوں میں نرمی کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ دیگر شہروں کی بندشوں میں 15 اکتوبر تک توسیع کر دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد، راولپنڈی، میر پور، مظفر آباد، کوئٹہ، پشاور، سکردو اور گلگت میں چالیس فیصد آبادی کو ویکیسن لگوانے کا ہدف حاصل ہو چکا ہے۔ اب پابندیاں لگانے یا اٹھانے کا فیصلہ کیسز کی تعداد پر نہیں بلکہ ویکسینیشن کی شرح پر ہو گا۔ اسد عمر نے ویکسینیشن کی کم شرح رکھنے والے شہروں کے رہائشیوں کو مشورہ دیا کہ وہ سیاسی و انتظامی قیادت سے بات کرے اور بتائے کہ جب آٹھ شہر ہدف حاصل کر سکتے ہیں تو ان کے شہر کیوں نہیں کر سکتے۔مجھے یقین ہے کہ ایسا کرنے کے بعد وہاں بھی ویکسینیشن میں تیزی آئے گی۔

انہوں نے متذکرہ آٹھ شہروں میں بندشوں میں لائی جانے والی نرمی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وہاں اندرونی اجتماعات کی تعداد 300 کر دی گئی ہے جبکہ کھلی فضا میں ہونے والے اجتماعات میں یہ تعداد ایک ہزار تک ہو گی۔ان کے مطابق ان شہروں میں مزارات اور درگاہوں پر جانے سے بندش ختم کی جا رہی ہے اب وہاں عوام جا سکیں گے۔ ایسے انتظامات کیے جائیں گے کہ صرف ویکسینینڈ افراد ہی وہاں جا سکیں۔ انہوں نے سینما گھروں کو کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ان شہروں میں ہفتے میں سات روز ریستوران کھلے رہیں گے اور تقریبات سات روز تقریبات بھی ہو سکیں گی۔

اسد عمر کا یہ بھی کہنا تھا کہ فلائٹس میں کھانے پینے کی پابندی بھی ہٹائی جا رہی ہے۔ اٹھارہ سال سے اوپر دونوں خوراکیں لینے جبکہ بارہ سے اٹھارہ سال کے سنگل ڈوز کے ساتھ بھی سفر کر سکیں گے۔ مہم کامیابی سے جاری ہے اور اب تک آٹھ کروڑ لوگوں کو ویکسین لگ چکی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ عوام کی صحت کا خیال رکھا جائے اور پاکستان معمول کی زندگی کی طرف لوٹ سکے۔اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ خواتین بھی مردوں کی طرح ویکسین لگوائیں اور کسی قسم کے پراپیگنڈے پر توجہ نہ دیں۔